شروعاتی تبصرہ میں رام پنیانی نے پلواماں دہشت گرد حملہ جس میں چالیس سے زائد سی آر پی ایف جوان شہید ہوگئے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو ایک بدبختانہ واقعہ قراردیا اور کہاکہ مہلوک فوجیوں کے پسماندگان کے غم میں وہ برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے زوردیا کہ زخمی فوجی جوانوں کے علاج میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے۔ رام پنیانی نے آگے کہاکہ اس قابل افسوس واقعہ کے بعد ملک بھر میں اس بات کی مانگ بڑھ گئی ہے کہ جنگ کی جانے چاہئے ۔
انہو ں نے کہاکہ سب سے پہلے ہمیں اس بات کو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ ہے جس کا جیش محمد نے انجام دیا ہے اور یہ وہی جیش محمد ہے جس کا سرغنہ مسعود اظہر کو حکومت ہند نے پندرہ سال قبل رہاکیاتھا ‘ کیونکہ اس کے بھائی نے انڈین ائیر لائنس کا ایک ہوائی جہاز ہائی جیک کرلیاتھا اور اس میں سوار لوگوں کی جان کے بدلے مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر حکومت نے ہندنے اس کو افغانستان کے قندھار لے جاکر چھوڑا تھا۔
رام پنیانی نے اس ویڈیو میں کشمیر کے حالات ‘ تقسیم ہند کے بعد کشمیر کے ذریعہ پاکستان حکومت کی سازشیں اور بدلے کی کوشش کی تفصیلات بیان کی اور کہاکہ کشمیر کو ایک حساس ‘ اور شورش زدہ علاقے میں تبدیل کردیاگیاہے۔
اور اپنے اس کام کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے کشمیر کے مقامی نوجوانوں میں نفرت بھری اور دہشت گردی کی طرف ان کا رخ موڑنے میں پاکستان کامیاب رہا۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حالات اس وقت اور بھی سنگین ہوگئے جب افغانستان میں طالبان کامیاب ہوئی اور اس نے اپنا رخ کشمیر کی طرف کیا ۔
رام پنیانی نے کہاکہ اس کے بعد کشمیر نے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرلیا جبکہ کشمیریہ علاقائی پہچان تھی ‘ جہاں پر صوفی ازم او رہندو مذہب کی مشترکہ تہذیب تھی۔کشمیر میں القاعدہ کے سرگرم ہونے کے بعد پنیانی کے مطابق اس قدرتشدد بھڑکا کہ وادی سے ساڑھے تین لاکھ کشمیری پنڈتوں کو وادی چھوڑنا پڑا ۔انہوں نے کہاکہ القاعدہ کے بعد دیگر دہشت گرد تنظیموں کے اشتراک سے دہشت گردی کشمیر کا علاقائی مسئلہ بن گیا۔
جہاں تک پلواماں دہشت گرد حملے کی بات ہے تو جہاں تک کشمیری نوجوانوں کو دہرادون او ردیگر مقامات پر نشانہ بنانے کا معاملہ ہے تو اس طرح کے واقعات سے دہشت گردوں کی کوششو ں کو تقویت ملے گی جو چاہتے ہیں کہ ملک میں ہندو مسلمان نفرت میں اضافہ ہوا اور وہ فساد کی شکل اختیار کرے ۔
رام پنیانی نے اپنے اس ویڈیو میں اس بات پر زوردیا کہ وادی میں مقامی نوجوانوں کی دہشت گرد تنظیموں سے رغبت پر ہمیں غور کرنا چاہئے اور اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرنا چاہئے کہ آخر کیاوجہہ ہے کہ اس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح کے اعداد وشمار ہمارے سامنے آرہے ہیں سے پتہ چلتا ہے کہ 2013کے مقابلے2018میں وادی کے اندر دہشت گرد انہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے ‘ جس میں ہمارے جوان بڑی تعداد میں شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح پلواماں بدبختانہ واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے تو اس کے جواب میں ملک کے مسلمانوں نے فوجی جوانوں کی شہادت کے خلاف سڑک پر اتر کر احتجاج کیا اور اجمیر کی بارگاہ کے متولی نے بھی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی لوگوں کو ویزا جاری نہ کریں۔علاقے میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہمیں اقوام متحدہ کو بھی اس کام میں شامل کرنا چاہئے۔
اس ویڈیو میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے مثبت پہل کی ضرورت پر بھی رام پنیانی نے مشورہ دیا اورجس طرح ٹیلی ویثرن چیانلوں پر بیٹھ کر نفرت کاماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ قومی سالمیت کے لئے خطرہ ہے ۔
پیش ہے ویڈیوضرور سنیں۔