پرگیہ ٹھاکر کی امیدواری پر 71سابق سیول سرونٹ نے مودی کو مکتوب لکھ کر جتایا اعتراض۔ ویڈیو

حیدرآباد۔ مدھیہ پردیش کے لوک سبھا حلقہ بھوپال سے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بی جے پی نے اپنا امیدوار بنایا ہے جو 2008کے مالیگاؤں بم دھماکوں میں کلیدی ملزم ہے‘ جس پر قانونی کاروائی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

حالانکہ جمہوریت میں مجرم قراردئے جانے تک کسی بھی فرد کو انتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روکا جاسکتا مگر پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا معاملہ بلکل الگ ہے۔

وہ نہ صرف مالیگاؤں بم دھماکوں میں ملزم قراردی گئی ہے بلکہ ملک میں پیش ائے دیگر دہشت گرد حملوں پر بھی ٹھاکر کے خلاف مقدمہ چلایاگیاتھا۔

ممبئی اے ٹی ایس کے چیف شہید ہینمنت کرکرے اور ان کی ٹیم نے سمجھوتا ایکسپریس سے لے کر مالیگاؤں بم دھماکوں‘ اجمیر دھماکہ اور حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں پیش ائے دھماکوں کے سلسلے میں ابھینو بھارت اور پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے ان واقعات میں ملوث ہونے کے پختہ ثبوت کی بنیاد پر گرفتار کرکے اقبال جرم بھی کروایاتھا۔

بی جے پی نے جب سے پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو اپنا امیدوار بنایا ہے تب سے پارٹی کو مختلف شعبہ حیات سے تنقید وں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حال ہی میں پرگیہ ٹھاکر نے دو متنازعہ بیانات دئے جس کے بعد نہ صرف ٹھاکر بلکہ بی جے پی کی شبہہ کو بھی شدید نقصان پہنچاہے۔

پہلے تو ٹھاکر نے اے ٹی ایس چیف شہید ہینمنت کرکرے کی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہوئی ہلاکت (26/11کا واقعہ)کو اپنے’شراپ‘ بدعا کا نتیجہ قراردیا اور پھر انہوں نے بابری مسجد کی شہادت کے وقت مسجد کے چھت پر چڑھ کر عمارت کو ڈھانے کا فخر محسوس ہونے کا ادعا پیش کیا۔

ویسے پرگیہ جیسے امیدواروں سے اس طرح کے بیانات کی ہی توقع کی جاسکتی ہے مگر بی جے پی کو شہید جوانوں کے نام پر سیاست کررہی ہے اور ملک بھر میں گھوم کر وزیراعظم نریندر مودی پلواماں کے شہیدوں اور بالاکوٹ پر فضائیہ حملہ کرنے والے جوانوں کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔

لہذا پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا شہید ہینمنت کرکرے کے تئیں اس طرح کے بے تکا بیان کیا بی جے پی کے دوہرے چہرے کی عکاسی نہیں کرتا۔ٹھاکر کے اس بیان کے بعد 71سابق سیول سرونٹس نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب لکھ کر سادھوی کی امیدواری پر اعتراض جتایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام میں اس طرح کے امیدواروں کی موجودگی نفرت کو فروغ دینے کی وجہہ بنے گا۔

پیش ہے ویڈیو ضرور دیکھیں