پرگیہ ٹھاکر کو امیدوار بنانے پر بی جے پی کے سنیئر لیڈران میں بغاوت کے اثار۔ جانیے کیا ہے حقیقت۔

مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم دہشت پرگیہ ٹھاکر کو بی جے پی نے بھوپال سے اپنی قسمت آزمانے کا موقع دے دیا ہے۔ لیکن ان کو ٹکٹ دیے جانے بھوپال کے بی جے پی کے سنیئر لیڈران کی بغاوت کی خبریں آرہی ہیں۔ اور بھوپال کے مقامی لیڈران پارٹی کے اس فیصلے پر ناراض ہیں۔

پارٹی کے سنیئر لیڈر اور موجودہ رکن پارلیمان الوک سنجر پر سادہوی کو تر جیح دینے کو مقامی لیڈران غلط قرار دے رہے ہیں۔ شہید ہمنت کرکرے کے متعلق متنازع بیان دینے کے بعد تو اس بغاوت میں تیزی آگئی ہے۔

حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں انکی انتخابی تشہیر اور ان جیسی کئی نشستوں میں کئی سنیئر لیڈران غائب نظر آ رہے ہیں۔ اکونومکس ٹائمز کی خبر کے مطابق بی جے پی کو مجبوراً ایسے لیڈروں کو نوٹس بھیجنا پڑ رہا ہے۔ ان لوگوں سے میٹنگ میں شامل نہ ہونے کی وجہ پوچھی گئی ہے۔ پارٹی اسے ڈسپلن شکنی کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے کئی لیڈر پرگیہ ٹھاکر کے بیان پر کھلے عام ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں۔ سابق رکن اسمبلی پارُل ساہو اور انتخابی منتظمہ کمیٹی کی رکن فاطمہ رسول ان کے بیان کو لے کر ناراضگی بھی ظاہر کر چکی ہیں۔ فاطمہ رسول نے تو پرگیہ ٹھاکر کے لیے تشہیر کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ ساہو نے تو ٹوئٹر پر پارٹی ہائی کمان سے مانگ کی تھی کہ وہ یہ یقینی کرے کہ انتخاب جمہوری رہے۔ ساہو نے ایک پرگیہ ٹھاکر والے بیان پر نیوز پیپر کی رپورٹ کو بھی ٹیگ کیا تھا۔ وہیں مدھیہ پردیش اسمبلی میں بی جے پی کی واحد خاتون امیدوار رہیں فاطمہ رسول کا کہنا تھا کہ وہ پرگیا ٹھاکر کے لیے تشہیری کام نہیں کر پائیں گی۔

واضح رہے کہ مالیگاؤں بم دھماکہ کی ملزم سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو بی جے پی نے بھوپال پارلیمانی حلقہ سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ امیدوار بنائے جانے کے بعد پرگیہ ٹھاکر نے مہاراشٹر ایس ٹی ایف چیف رہے شہید ہیمنت کرکرے سے متعلق ایک متنازعہ بیان دیا تھا۔ اس نے یہاں تک کہا تھا کہ ہیمنت کرکرے کی موت ان کی بددعاء کی وجہ سے ہوئی ہے۔