اشوک چکرا حاصل کرنے والے ہیرو کی ایسی توہین بی جے پی کی بھوپال لوک سبھا سیٹ سے امیدوار نے نہ صرف ہینمنت کرکرے کی قربانی کی تذلیل کی ہے بلکہ انہوں نے اس یونیفارم کو بھی رسوا کیاہے
پرگیا سنگھ ٹھاکر کی امیدواری کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی نے سرخیوں بٹورنے کے حربے کا استعمال کیاہے۔ ممکن ہے یہ ان کا منصوبہ تھا ۔ ضمانت پر رہا دہشت گرد کو امیدوار بنائیں ‘ نیوز کی جگہ پر قبضہ جمائیں اور اس پر ہونے والی تنقید کو مواقع میں تبدیل کریں
۔کیونکہ کوئی بھی بے روزگار ی کی اس رپورٹ پر بات نہیں کررہا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ پچھلے دوسالوں میں پانچ ملین ہندوستانی بے روزگار ہوگئے ہیں اور اس کی شروعات نوٹ بندی کا فیصلے سے ہوئی تھی۔
یا پھر حکومت سے منسلک کسی بھی موضوع پر بات کرنے کے بجائے ہم دستور کے تمام قواعد کو بلائے طاق رکھ کر بی جے پی کے بھوپال امیدوار کے طور پر انتخاب کو موضوع بحث لارہے ہیں۔
یہاں سے ایک ہفتہ بعد ہمیں ٹھاکر کے مرکزی دھاری میں پہنچنے تک ہمیں تیار ہونا ہے ‘ جس کی مہم بہت جلد قومی میڈیا میں خبروں کی شکل میں منظر عام پر آنے والی ہے‘ کیونکہ وہ عام امیدواروں کی طرح نہیں ہے اور نہ ہی وہ عورت ہے جس پر اس بم دھماکے کا الزام ہے جس کی زد میں آکر مرنے والوں میں ایک پانچ سالہ معصوم لڑکی بھی شامل ہے جو اپنی دادی کیس اتھ رمضان میں رات کا کھانا لے کر گھر لوٹ رہی تھیں
۔بی جے پی کے تمام امیدواروں کی ماں کے طور پر اس سانس روک دینے کی والی خبروں کو وہ حصہ رہیں گی جو کانگریس لیڈران کے خلاف مقابلہ کے دوران زعفرانی دہشت گردی کا شکار کے طور پر پیش کیاجائے گا۔
ٹھاکر کی ریالیاں‘ پریس کانفرنس اور تقریروں کو میڈیا میں معمول کے طور پر خوب چلایاجائے گا۔آپ تصور کریں اگر مالیگاؤں بم دھماکوں کے متاثر اگر ہندو ہوتے تو کیابی جے پی ٹھاکر کو اپنا امیدوار بناتی؟۔اگر وہ مسلمان ہوتی تو کیا‘ وہ کسی پارٹی پر وہ دہشت گردی کا الزام لگاتی؟۔
بی جے پی اس کی جابرانہ سونچ اور دور حکومت کی مخالفت کرنے والے ہرفرد پر قومیت کی سند تھوپنے کاکام کرتی ہے۔ وہ ایک دہشت گردی کے کیس کی ملزم کے لئے کھل کر وکلات کررہی ہیں۔ اگر یہ ملک سے غداری نہیں ہے تو کیاہے؟۔