پرشانت بھوشن :‘‘خود ساختہ ہندوتوا گروپ سے زیادہ مسلمانوں جنگ آزادی کے جدوجہد کے ہیرو ہیں‘‘

سپریم کورٹ کے وکیل ‘ سوراج ابھیان کے بانی ‘ ممتاز سیول رائٹس وکیل اور عام آدمی پارٹی کے بانیوں میں سے ایک پرشانت بھوشن نے جنگ آزادی کی جدوجہد میں مسلمانوں کے رول پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ایک نئی تنازع کو ہوا دی ہے۔ پرشانت بھوشن نے کہاکہ ’’ جنگ آزادی کے جدوجہد کے دوران لکھے گئے تمام نعرے اور نغمے مسلمانوں نے بنائے ہیں جبکہ ہندوتوا تنظیموں نے کچھ نہیں کیا‘‘۔

پرشانت بھوشن نے سوریہ طیب جی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’’ ایک مسلم ہی تھے جس نے ملک کے ترنگے کی تیاری میں مدد کی ہے‘‘۔ کچھ لوگوں نے انہیں مذہبی حب الوطنی سے جوڑنے کی کوشش کی تو کچھ نے نعرہ لگایا کہ ہندووں نے یہ لکھا ہے۔

 

سال1956میں پیدا ہوئی بھوشن کا تعلق اس خاندان سے جس کا تاریخ پر عبور ہے۔ ان کے والد شانتی بھوشن مرارجی دیسائی حکومت میں وزیر تھے۔بھوشن نے الہ آباد یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے پرنس ٹان یونیورسٹی مدارس میں بھی وہ ائی ائی ٹی کے طالب علم رہے۔

اپنی طالب علمی کے دور میں ہی انہو ں نے اندرا گاندھی کے1974انتخابات پر کتاب لکھی ۔بھوشن کی عوامی سرگرمیاں کافی مشہور ہیں انہوں نے بدعنوانی او رانسانی حقوق کے متعلق متعدد پی ایل ائی ایل بھی دائر کئے ہیں۔انہوں نے سال 2012کے دوران عام آدمی پارٹی میں ارویند کجریوال کے ساتھ تھے۔ تاہم 2015میں کجریوال کے ساتھ ان بن کے بعد وہ عآپ سے نکالے گئے دوسرے لیڈ ر یوگیندر یادو کے ساتھ ہوگئے۔سال2016میں انہوں نے ایک اور سیاسی تحریک سوراج ابھیان کے نام سے شروع کی جس میںیوگیندر یادو بھی شامل ہیں اور ان اعلان کیاکہ وہ بہت جلد ایک نئی سیاسی پارٹی کھڑی کریں گے۔