پردھان منتر ی جن وکاس یوجنا وقف املاک کیلئے ’’گیم چینجر‘‘ : نقوی

 

نئی دہلی، 7مئی(سیاست ڈاٹ کام) اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے ’’پردھان منتر ی جن وکاس یوجنا‘‘کووقف املاک کے لئے ’’گیم چینجر‘‘قراردیتے ہوئے اس سے مسلمانوں کو بھرپور استفادہ کرنے کی اپیل کی۔آج یہاں سالانہ قومی وقف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر نقوی نے کہا کہ گذشتہ ہفتہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے جس پردھان منتری جن وکاس یوجنا کا اعلان کیا گیا ہے اس میں اوقاف کی املاک کو مسلمانوں کو سماجی، اقتصادی ،تعلیمی لحاظ سے بااختیار بنانے کے لئے مختلف طرح کے ڈھانچہ جاتی سہولتوں کی تعمیر کے لئے استعمال کئے جانے کا التزام ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت اقلیتی امور کی وزارت ملک بھر میں موجودوقف جائیدادوں پر اسکول، کالج، آئی ٹی آئی، اسکل ڈیولپمنٹ مراکز، کثیر مقصدی کمیونٹی سینٹر’سدبھاو منڈپ’، ہنر ہب، اسپتال، تجارتی مراکز وغیرہ تعمیر کرائے گا۔انہوں نے تاہم کہاکہ’’یہ سب کچھ اس بات پر منحصر کرے گا کہ آپ اس میں کتنی دلچسپی لیتے ہیں اور کتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘‘۔خیال رہے کہ اس وقت ملک میں تقریباً 5.71 لاکھ رجسٹرڈ اوقاف جائیدادیں ہیں۔جب کہ پردھان منتری جن وکاس یوجنا کے تحت ملک کے 308اضلاع، 870بلاک ، 331 شہروں اور ہزاروں گاوں کا احاطہ کیاجائے گا۔ نقوی نے کہا کہ وقف جائیدادوں کا بہتر استعمال اور دہائیوں سے قانونی تنازعات میں پھنسی جائیدادوں کا مسئلہ حل کرنے کے لئے وقف کے ضابطوں کو سہل اور موثر بنانے کا عمل جاری ہے ۔ پیچیدہ ضابطوں کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں بڑی تعداد میں اوقاف کی جائیدادوں کا صحیح استعمال نہیں ہوپارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی بلڈنگوں اور ریاستی حج ہاوسوں کوحج موسم کے علاوہ دیگر مہینوں میں تعلیمی سرگرمیوں اور اسکل ڈیولپمنٹ کے مراکز کے طور پر استعمال کیا جانا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ وقف کی جائیدادوں کا سماج کی بہتری اور بالخصوصں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے مناسب استعمال کیا جانا چاہئے ۔واضح رہے کہ وقف جائیدداوں کو پٹہ پر دینے کا ضابطہ(ڈبلیو پی ایل آر) 2014 پر نظرثانی کے لئے جسٹس ذکی اللہ خان کی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس نے تمام ریاستی وقف بورڈوں کے چے ئرمین اور ایگزیکیوٹیو افسران کو خط لکھ کر اس سلسلے میں مشورے طلب کئے ہیں۔اقلیتی امور کے وزیر نے کہا کہ ان کی وزارت اوقاف کا بہتر مینجمنٹ کرنے والے متولیوں کو حوصلہ افزائی کے لئے انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ہر سال دہلی میں منعقد ایک تقریب میں ایسے تمام متولیوں کو مالی انعام سے نوازاجائے گا جنہوں نے اوقاف کی جائیدادوں کا سماج کو بااختیار بنانے کے لئے کامیابی سے استعمال کیا ہوگا ۔مسٹر نقوی نے متولیوں کو اوقاف کی جائیدادوں کا نگہبان قرار دیا اور کہا کہ بیشتر خرد برد متولیوں کی وجہ سے ہی ہوتی ہے جو زمین مافیا کے ساتھ ساٹھ گانٹھ کرلیتے ہیں۔