پرتاپ گڑھ میں مسلم نوجوانوں نے سیاہ پٹی باندھ کر عیدالفطر کی نماز ادا کی

جنید کے قتل و اقلیتوں پر حملوں کے سبب مسلمانوں میں مزید اشتعال
پرتاپ گڑھ 27جون (سیاست ڈاٹ کام) اتر پردیش کے پرتاپ گڑھ ضلع میں جہاں مسلمانوں میں عیدالفطر کی خوشیوں کے ساتھ اقلیتوں پر حملے اور جنید کے قتل سے غم کا ماحول دیکھا گیا .حکومت کی حملہ آور تنظیم کے خلاف چشم پوشی کے سبب احتجاج میں اپنی اپنی بانہ پر مسلم نوجوانوں نے سیاہ پٹّی باندھ کر عیدالفطر کی نماز ادا کی .جبکہ مختلف تنظیموں سے وابستہ لوگوں نے اپنے تاثرات میں اس کو ملک میں اقلیتوں کے خلاف حملے کو منظم سازش قرار دیتے ہوئے حکومت کی چشم پوشی کو قابل مذمت قرار دیا ۔ ملک کے معروف شاعر و مختلف ایوراڈ خصوصی طور سے غالب ایوارڈ سے سرافراز شاعر ساگر ترپاٹھی نے مسلمانوں کے سیاہ پٹّی باندھ کر عید الفطر نماز کی ادایگی پر اپنے تاثرات میں کہا کہ میں اس سے اتفاق نہی کرتا .انہوں نے کہا کہ میں نے جہاں تک اسلام کا مطالعہ کیا ہے اللہ کے رسولؑ کی حدیث کے مطابق یہ عمل درست نہیں ہے .اس عظیم تہوار کے روز کے برعکس ہم کسی روز اپنا احتجاج درج کرا سکتے تھے .انہوں نے کہا کہ میں پہلے انسان بعد میں ہندو ہوں .انسانیت کے ساتھ ظلم قابل مذمت ہے ۔کسی طرح یہ جائز نہیں ہے چاہے کشمیر میں پولیس افسر کا قتل ہو یا معصوم جنید کو صرف اس لیئے قتل کرنا کہ وہ مسلمان تھا یہ صرف صرف دہشت گردی ہے جس کی سخت الفاظ میں مزمت کرتاہوں ۔انہوں نے کہاکہ آج جنید کی تعزیت اس کے اہل خانہ کے ساتھ غم میں مزید شریک ہونے کیلئے ہر طرح کی تعاون کی ضرورت ہے . اور مجھے ملہوک کنبے سے پوری ہمدردی ہے .حکومت سے انہوں نے مطالبہ کہ ایسے دہشت گردوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے جس سے پھر کسی اخلاق و جنید کا قتل نہ کیا جا سکے جمیعتہ علماء ہند محمود مدنی اتر پردیش کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالواحد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ سیاہ پٹیّ باندھ کر عیدالفطر کی نماز ادا کرنا درست نہیں ہے