نئی دہلی۔یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت نے قدیم اور نئی کرنسی نوٹوں کے بارے میں وقفہ وقفہ سے اپنے بدلتے موقف کو برقرار رکھتے ہوئے آج 500 روپئے کی قدر والی پرانی نوٹوں کے بیجا استعمال کی اطلاعات کے پس منظر میں ان نوٹوں کا پیٹرول پمپس پر ایندھن کی خریداری کے لئے اور ایرپورٹس پر ٹکٹوں کی خریدی کے لئے استعمال بھی ہفتہ 3 ڈسمبر سے بند کردیا ہے۔ جبکہ شاہراہوں پر ٹول ٹیکس کی ادائیگی کے لئے دی گئی چھوٹ بھی کل (جمعہ) ختم ہوجائے گی۔ قبل ازیں یہ سہولتیں اور ٹول ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ 15 ڈسمبر تک جاری رہنے والے تھے۔ قومی شاہراہوں پر تمام ٹول پلازا کارڈ سوائپ (PoS) کی مشینیں دستیاب ہیں جن کے ذریعہ عوام اپنے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈس کو استعمال کرتے ہوئے ادائیگیاں کرسکتے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ ہفتے عوامی ضروریات سے متعلق بلوں، پیٹرول کی خریداری، موبائیل ری چارج، ریل ٹکٹوں اور ایرپورٹس پر فضائی ٹکٹوں کو خریدنے کے ضمن میں قدیم کرنسی نوٹوں کے استعمال کی استثنائی حد کو 15 ڈسمبر تک بڑھایا تھا تاہم حکومت نے اب 2 ڈسمبر کی نصف شب سے ایرپورٹس اور پیٹرول پمپس میں بھی 500 روپئے کی قدر والی پرانی نوٹوں کے استعمال کی سہولت واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ کرنسی نوٹوں کی چھپائی، ان کی منتقلی اور تقسیم کا عمل جاری ہے اور زیادہ سے زیادہ نقدی مارکٹ میں بتدریج لائی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل لین دین کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے فروغ دیا جارہا ہے جس میں قابل لحاظ پیشرفت ہوئی ہے اور توقع ہے آنے والے دنوں کے دوران اس معاملہ میں نمایاں بہتری آئے گی۔ حکومت نے وضاحت کی ہے کہ ایل پی جی کی سپلائی بدستور استثنائی زمرے میں ہے جو 500 روپئے کی پرانی بینک نوٹس کے ذریعہ ادائیگی کی حد تک ہے۔ 8 نومبر کو 500 روپئے اور 1000 روپئے کے پرانی نوٹوں کا چلن بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت نے 72 گھنٹوں تک مختلف بلوں کی ادائیگی کے لئے ان نوٹوں کے استعمال کی اجازت دی تھی اس کے بعد سے قطعی مہلت میں دو مرتبہ توسیع کی گئی۔ آخری مرتبہ 24 نومبر تک کے لئے توسیع کی گئی تھی اور پھر حکومت نے ایک اور ترمیم کے ذریعہ اعلان کیا تھا کہ صرف 500 روپئے کے کرنسی نوٹس برقی اور پانی کے بلوں، اسکول فیس، پری پیڈ موبائیل ٹاپ اپ، ایندھن کی خریداری اور ایرلائن ٹکٹ کی بکنگ جیسی ادائیگیوں کے لئے استعمال کی جاسکتی ہیں۔
قدیم جیولری پر ٹیکس نہیں، حکومت کی وضاحت
انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم آبا و اجداد یا وراثت میں حاصل ہونے والے گولڈ اور جیولری پر ٹیکس کا لزوم عائد نہیں کرتے ہوئے، اور وہ اشیاء بھی ٹیکس کے دائرے سے باہر ہیں جنہیں انکشاف کردہ یا زراعتی آمدنی کے ذریعہ خریدا گیا ہے، حکومت نے آج یہ وضاحت کردی۔ قبل ازیں اس ہفتے لوک سبھا نے ٹیکس کاری قوانین (دوسری ترمیم) کا بل منظور کیا تھا جو غیر منکشف دولت پر 85 فیصد ٹیکس اور پینالٹی کی تجویز پیش کرتا ہے۔ یہ وہ دولت ہے جس کا ٹیکس حکام تلاشی اور ضبطی کی کارروائی میں پتہ چلائیں۔ بہرحال حکومت کو جیولری کے بارے میں افواہوں کو دور کرتے ہوئے آج وضاحت کردی کہ آبائی زیورات پر ٹیکس عائد نہیں کیا جائیگا۔ سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹر ٹیکسس (سی بی ڈی ٹی) نے کہا کہ حکومت نے جیولری کے بارے میں ٹیکس سے متعلق نئی دفعات کی سراحت کردی ہے۔ سی بی ڈی ٹی نے کہا کہ تلاشی مہمات کے دوران جو انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے منعقد کریں، گولڈ جیولری اور دیگر زیورات کی ہر شادی شدہ خاتون کے معاملہ میں 500 گرام کی حد تک، غیر شادی شدہ لڑکیوں کی حد تک 250 گرام فی کس اور خاندان کے مرد ارکان کے معاملہ میں فی کس 100 گرام کی حد تک گولڈ جیولری کی ضبطی نہیں کی جائے گی۔ یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ باقاعدگی سے خریدی گئی جیولری جس کی مقدار کی کوئی حد نہیں، وہ پوری طرح محفوظ سمجھی جائے۔