پراسرار خط کے بموجب جے این یو سے لاپتہ طالب علم نجیب علی گڑہ میں دیکھا گیا

نئی دہلی:کرائم برانچ پولیس اس پراسرار خط کی تحقیقات کررہی ہے جو مہا منڈوی ہاسٹل سے 14نومبر کو دستیاب ہوا جس میں جے این یو کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کو علی گڑہ کے ایک گاؤں میں محروم رکھا گیا ہے۔

جوائنٹ کمشنر آف پولیس ( کرائم) نے کہاکہ وہ اس خط کی تحقیق کررہے ہیں جس کو علی گڑہ کی ایک خاتون نے لکھا ہے اور کہاکہ یہ ایک بڑی جانکاری ثابت ہوگی نجیب کی تلاش میں کہ وہ کہاں ہے۔ٹائمز آف ہندوستان کی ایک رپورٹ کے مطابق خاتو ن نے اپنے لیٹر میں اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اس نے نجیب کو علی گڑہ کی ایک مسجد کے باہر دیکھا ہے۔

اور عورت نے نجیب کی اس وقت شناخت جس اس نے مذکورہ خاتون سے مدد طلب کی تھی ۔ پولیس عہدیدار نے کہاکہ لیٹر کے مطابق’’ نجیب کسی بھی حال میں وہاں سے بھاگنا چاہتا ہے اور عورت نے دعوی کیا ہے کہ وہ جب تک پولیس کو اس کی اطلاع کرتے تب تک چند افراد نجیب کو وہاں سے اٹھاکر لے گئے‘‘ ۔

لیٹر میں علی گڑہ کا پتہ بھی لکھاہوا جس پر مذکورہ عورت سے رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔جب کرائم برانچ کے افسروں کی ٹیم مذکورہ پتہ پر پہنچی تو وہاں پر مقیم خاندان نے لیٹر کے متعلق صاف انکار کردیا۔خط میں کسی رقم اور نہ ہی نجیب کو محروس رکھے جانے کے پتہ درج تھی۔

ایک ماہ سے زائدعرصہ سے لاپتے نجیب احمد کا پتہ دینے والے کے انعام میں دوسے پانچ لاکھ روپئے کا بھی دہلی پولیس نے اضافے کا اعلان کیا ہے۔