نئی دہلی۔پچھلے سال افشان عاشق کی تصوئیر ایک برہم کشمیری کے طور پر سامنے ائی تھی جو جموں اور کشمیر پولیس پر پتھراؤ کررہی ہے ‘ اس تصوئیر نے نیشنل میڈیا پر خوب سرخیاں بھی بٹوری ‘ مگر تعجب اس وقت ہوا جب اس بات کا پتہ چلاکہ افشاں عاشق ایک شاندار فٹبال کھلاڑی بھی ہے۔ اس تصوئیر کے متعلق افشان کا کہنا ہے کہ یہ ناصرف اس کے اسپورٹس کیریر میں مددگار ہوئی بلکہ کئی کشمیری لڑکیوں کو مردوں کی اجارہ داری والی محکمہ متعارف کروانے میں مددگار ثابت ہوئی۔
تصوئیر نے ا س کی طرف بطور فٹبال کھلاڑی سب کی’’ توجہہ مبذول کرائی‘‘اور مدد کے لئے مجبور کیا۔ افشان نے چیف منسٹر محبوبہ مفتی سے ملاقات ‘ جنھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ وہ افشا ں اور جموں او رکشمیر میں ویمن فٹبال کو فروغ دیں گے۔ افشاں عاشق جس کی عمر 23سال کی ہے وہ اب جموں کشمیر ویمن فٹبال ٹیم کی کپتان اور گول کیپر ہے جو انڈین ویمن فٹبال لیگ میں مقابلہ کررہے ہیں۔ وہ ممبئی کلب کے لئے بھی کھیل رہی ہے اور اس سے متاثر ہوکر بالی ووڈ میں ایک فلم بھی بن رہی ہے۔
منگل کے روز افشاں اپنی 22اراکین پر مشتمل فٹبال ٹیم‘ کوچ ست پال سنگھ کالا اور منیجر ٹی سرینگ انگیمو کے ہمراہی یونین منسٹر راجناتھ سنگھ سے ملاقات کے لئے پہنچے۔ ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے افشاں نے بتایا کہ انہوں نے یونین ہوم منسٹر سے کہاکہ وہ اسپورٹس اتھاریٹی آف انڈیا انسٹیٹوٹ کشمیر میں قائم کرنے کے لئے مداخلت کریں تاکہ نوجوان لڑکیوں کو وادی میں فٹبال میں مہارت کے لئے تربیت او رتیار کیاجاسکے۔
افشان نے مزیدکہاکہ’’ ہوم منسٹر کی جانب سے پورے صبر وتحمل کے ساتھ ہمارے مسائل سننے سے میں کافی متاثر ہوئی۔ ہم چاہتے ہیں کہ جموں او رکشمیر میں اسپورٹس کے لئے بہتر انفرسٹچکر چاہتے ہیں۔ ہوم منسٹر نے جمو ں او رکشمیر کی چیف منسٹر کو ہمارے سامنے فون کیااور کہاکہ جب ہماری ٹیم سری نگر جائے گی تو ان سے ملاقات کریں‘‘۔ افشان نے کہاکہ محبوبہ پہلے سے ہی ان لوگوں کی کافی مدد کررہے ہیں اور کھیل کود کے مواقعوں کو فروغ دینے کاکام کیاجارہا ہے۔
ریاستی انتظامیہ نے ہمیں کھیل کود کا تمام سامان مہیا کرایا ہے‘ جس کی وجہہ سے ہم ایک ٹیم بن کر یہاں پر کھیل سکے ہیں۔ افشان نے مزیدکہاکہ ’’ جب میں قومی کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے کے خواب کیساتھ ممبئی فٹبال کلب میں شامل ہوئی تو مجھے کپتان کابھی اعزا ز حاصل ہوا ‘‘۔ افشاں کا کہنا ہے ہماری ٹیم جموں کشمیر کا تنوع ظاہر کرتی ہے ‘ جس کے منیجر لداخی ہے ‘ اور کوچ سکھ ۔اور تمام ٹیم ممبرس کا ریاست کے تین علاقوں سے تعلق ہے۔
پتھر بازی کے واقعہ کی یادہانی کرانے پر افشاں نے کہاکہ وہ پولیس کی جانب سے کی گئی بدسلوکی اور گندی زبان کے استعمال کا ردعمل تھا۔
مبینہ طور پر افشاں نے کہاکہ میدان میں جب وہ اپنے ساتھی کھلاڑیوں کو بچا کر لے جانے کی کوشش کررہی تھی اس وقت پولیس نے ٹیم ممبرس کو تمانچے بھی رسید کئے تھے۔ اس واقعہ پر عدم شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے افشاں نے کہاکہ’’ مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے کیونکہ اگر پولیس کی جانب سے بدسلوکی نہیں کی جاتی تو یقیناًمیں بھی پتھراؤ نہیں کرتی‘‘