روسی وزارت خارجہ نے کہا لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش ہے روس دہلی اور اسلام آباد کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہر قسم کی مدد دینے کے لئے تیار ہے دونوں ملک سیاسی اور سفارتی طریقے سے مسائل کے حل کی کوشش کریں تفصیلات کے مطابق روس نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش ہے ، لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش ہے ، دونوں ملک تحمل کا مظاہرہ کریں ، روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ دونوں ملک سیاسی اور سفارتی طریقے سے مسائل کے حل کی کوشش کریں ، روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ روس دہلی اور اسلام آباد کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہر قسم کی مدد دینے کے لئے تیار ہے. خیال رہے کہ انڈیا اور پاکستان نے ایک دوسرے پر فضائی حدود کی خلاف ورزی کے نئے الزامات عائد کیے ہیں اور پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے لائن آف کنٹرول عبور کر کے پاکستان میں داخل ہونے والے دو انڈین طیاروں کو مار گرایا ہے ، اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ اس کے طیاروں نے اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے پار اہداف کو نشانہ بنایا ہے ، پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ بدھ کی صبح پاکستانی فضائیہ کی کارروائیوں کے بعد انڈین فضائیہ کے طیاروں نے ایک مرتبہ پھر ایل او سی عبور کی.
جس پر پاکستانی فضائیہ نے دو انڈین طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود میں نشانہ بنایا ہے ، صحافی ایم اے جرال کے مطابق انڈین طیاروں کو ضلع بھمبر کے گاؤں پونا میں نشانہ بنایا گیا اور یہ جگہ ایل او سی کے سماہنی سیکٹر میں آتی ہے ، فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والے دو انڈین طیاروں میں سے ایک پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں گرا جبکہ دوسرے کا ملبہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں گرا ہے ، ترجمان کے مطابق پاکستانی فوجیوں نے ایک انڈین پائلٹ کو حراست میں لے لیا جبکہ دیگر دو انڈین پائلٹس کی تلاش جاری ہے ، واقعہ لائن آف کنٹرول کے نوشہرہ سیکٹر میں پیش آیا جہاں پاکستانی طیارے ضلع راجوڑی کی حدود میں داخل ہوئے تاہم انڈین طیارے نے انھیں واپس جانے پر مجبور کر دیا ، تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کی صبح پاکستانی جنگی طیاروں کی کارروائی انڈیا کی جانب سے جاری جنگی جارحیت کا ردعمل نہیں ہے. پاکستان اپنے دفاع کا حق اور صلاحیت رکھتا ہے. پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا لیکن اگر ایسا ہوا تو وہ اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اسی سلسلے میں دن کی روشنی میں کارروائی کی گئی تاکہ واضح تنبیہ کی جا سکے.