پاکستان کے خلاف کوئی بھی کارروائی خطرناک ہوگی

ہندوستان کے فوجی حملے کی قیاس آرائیوں  پر ماہرین کی رائے ، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے ، رام مادھو
نئی دہلی ۔ /18 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر میں اُری سیکٹر کے فوجی ٹھکانے پر کئے گئے دہشت گرد حملہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے وزیراعظم نریندر مودی کے امکانی فیصلہ اور خاطیوں کو ہرگز بخشا نہ جانے کے خیال کی قیاس آرائیوں کے درمیان یہ کہا جارہا ہے کہ پاک مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد کیمپوں کا صفایا کرنے تیز تر اور موثر کارروائی کی جائے گی ۔ اس طرح کی قیاس آرائیوں پر ماہرین نے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ہندوستان نے کوئی بھی قدم اٹھایا اور ملک کی سیاسی قیادت نے پاک مقبوضہ کشمیر پر حملے کی اجازت دیدی تو اس سے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔ اس کے لئے دیگر بھاری نقصانات بھی ہوں گے ۔ ماہرین کا احساس ہے کہ اس نازک گھڑی میں ملک کی سیاسی قیادت کو حد درجہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔ اگرچیکہ بی جے پی کے نکتہ داں برائے جموں و کشمیر رام مادھو نے زور دے کر کہا کہ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئیے ۔ اب حد درجہ صبر و تحمل کرنے کے دن ختم ہوگئے ہیں ۔ ہم کو اُری حملہ کے بعد اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی چاہئیے ۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے اور ایک دانت کے عوض ساری بتیسی نکال دی جائے ۔ فوج کے بعض ریٹائرڈ فوجی جنرلوں نے بھی ہندوستان کی جانب سے سخت ترین کارروائی کی حمایت کی ہے ۔ سابق فوجی جنرلوں نے اُری حملہ کا بدلہ لینے کے لئے پاکستان کیخلاف فوری کارروائی کی جانی چاہئیے ۔ پاکستان کی سرزمین سے دہشت گرد کارروائیوں سے نمٹنے کیلئے فوجی کارروائی کا بھی اختیار کھلا رکھا جانا چاہئیے ۔ لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) بی ایس جیسوال نے کہا کہ ہم کو اپنی فوجی کارروائیاں کے اختیار کو کھلا رکھنا ضروری ہے ۔ بعض مقامات پر فوجی حملے کرنے کی ضرورت پڑے تو اس سے گریز نہیں کیا جانا چاہئیے ۔کشمیر میں مسائل پیدا کئے جانے والے منصوبے دراصل راؤلپنڈی کے سرکاری ہیڈکوارٹر میں تیار کئے جارہے ہیں ۔ ہم کو فوری قدم اٹھاکر پاکستان سے جنگ کرنی چاہئیے ۔ پاکستان کے ساتھ تجارت بند کرکے اس کو سب سے پسندیدہ ملک ہونے کا موقف بھی واپس لیا جائے تاکہ ساری دنیا کو پتہ چلے کہ ہم اب سنجیدہ ہوچکے ہیں ۔

 

صبر کا پیمانہ لبریز : رام مادھو
نئی دہلی۔ 18 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)بی جے پی لیڈر رام مادھو نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ انہوں نے اُری دہشت گرد حملے کے بعد آہنی پنجہ سے ایسی سرگرمیوں کو کچلنے کی حمایت کی۔ رام مادھو نے کہا کہ دہشت گرد حملہ ، بزدلی وکمزوری کی علامت ہے اور ہمیں مزاحمتی پالیسی ترک کرنی ہوگی۔