پیر کے روز آرمی کمانڈر نے کہاکہ خط قبضہ کے ذریعہ دہشت گردوں کو بھیجنے میں ناکامی کے بعد‘ پاکستانی ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کے اندر سوشیل میڈیا کے ذریعہ انتہا پسندی کا احیاء عمل میں لانے کی کوشش کررہے ہیں‘ جنوری سے اب تک اس کی وجہہ سے چالیس ایسے نوجوان ہیں جنھوں نے عسکرت پسندی اختیار کی ہے۔
جموں اورکشمیر۔ جنرل افیسر کمانڈنگ انچیف نارتھرن کمانڈ لفٹنٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہاکہ”ایک مقامی تحریک کے طور پر (دہشت گردی) کو دیکھانے کے لئے پاکستان اپنی مسلسل جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔
آج وہ پوری طرح لاچار ہوگئے ہیں کیونکہ ان کی سرحد پر داخل اندازی کو ہندوستانی فوج نے مکمل طورپر ناکام بنادیا ہے“۔
مقامی سطح پر بھرتی جو باقی ہے وہ تشویش ناک بات ہے‘ مگر نوجوانوں کا اس بات کا احساس ہے کہ ”وہ نہیں چاہتے کہ پاکستانی اداروں کا چارہ بنیں“۔
کشمیر میں دہشت گرد تنظیموں میں بھرتی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہاکہ”ایل وی سی کے ذریعہ دہشت گردوں کو کامیاب انداز میں کشمیر میں بھیجنا کافی مشکل ہوگیاہے۔
لہذا (پاکستان) کے لئے دہشت گردی کو برقرار رکھنے کے لئے مقامی نوجوانوں کی بھرتی میں اضافہ ضروری ہے“۔
آرمی کمانڈر نے کہاکہ ”مقامی نوجوانوں کی بھرتی تشویش کا مرحلہ ہے۔ پچھلے سال217مقامی نوجوانوں کی بھرتی ہوئی تھی۔ اس سال ان نمبرات میں کمی ائی ہے۔آج کی تاریخ تک چالیس نوجوانوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں“۔
آرمی نے کہاکہ بڑی پیمانے پر گمراہ نوجوان مرکزی دھارے کا حصہ بنے ہیں کیونکہ ان کے لئے پیش کئح جانے والے پروگرام اور گھر والوں او رٹیچرس سے رابطے میں اضافہ ہوا ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2016سے کئی نوجوان دہشت گردی میں شامل ہوئے ہیں۔
سال2015میں 66جبکہ 2014میں 53نوجوان شامل ہوئے تھے۔ سال2017میں مقامی نوجوانوں کی دہشت گردی تنظیموں سے وابستہ 126تھی۔
ساوتھ کشمیر کے ضلع پلواماں‘ شوپیاں‘ کلگام او راننت ناگ دہشت گردوں کی نئی فصل کا میدان بن کر سامنے آیا تھا