سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کا واشنگٹن نظریاتی فورم سے خطاب کے بعد سوالوں کے جوابات ‘عالمی تنظیم صحت کو امریکہ کی درخواست
واشنگٹن ۔ 2اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سابق سربراہ پاکستانی فوج و صدر پاکستان پرویز مشرف نے جو کارگل کی جارحانہ کارروائی کے جو 1999ء میں ہوئی تھی منصوبہ ساز تھے‘ کہا کہ اگر وہ صدر پاکستان یا سربراہ فوج پاکستان ہوتے تو ہندوستانی قائدین کے سخت بیانات کا جو اُری سیکٹر میں ہندوستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کے بعد دیئے گئے تھے جوابی دھمکی دیتے ۔ ریٹائرڈ جنرل نے ایک سوال کے جواب میں جب کہ وہ واشنگٹن نظریاتی فورم سے خطاب کے بعد سوالات کے جواب دے رہے تھے کہا کہ میں ہندوستان کو جوابی دھمکی دیتا ۔ 73سالہ سابق صدر پاکستان و سابق سربراہ فوج نے ہندوستانی قائدین اور فوجی عہدیداروں کے بیانات کا حوالہ دیا ۔ یہ بیانات 18ستمبر کو اُری میں دہشت گرد حملہ کے بعد دیئے گئے تھے ۔
جوابی دھمکی کی ان کی تجویز کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ہاں کیونکہ وہ دھمکی دے رہے ہیں کہ وہ مناسب وقت اور جگہ پر حملہ کریں گے ۔ اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وزیراعظم ‘ وزیر دفاع اور فوجی جنرل اور ڈائرکٹر جنرل فوجی کارروائیوں میں بلااشتعال دھمکی دی ہے‘ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ مشرف نے کہا کہ منتخبہ وقت اور مقام پر حملہ کرنے کی دھمکیاں نہیں دی جانی چاہیئے تھیں ۔ پاکستان کیا کرے گا ‘ غالباً پاکستان اُس کے منتخب وقت اور مقام پر حملہ کرے گا ۔ سابق صدر نے الزام عائد کیا کہ اس میں اضافہ ہو تو یہ جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہے ۔ اس لئے ہم ایسا نہیں کریں گے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جو جنگی جنون ہندوستان کی جانب سے پیدا کیا جارہا ہے پاکستان میں نہیں ہے بلکہ صرف ہندوستان میں ہے ۔ یہ ایک مسئلہ ہے ‘ وہ ہمیشہ ایسا نہیں کرتے ۔ یہ واحد وقت ہے جب کہ وہ ایسا کررہے ہیں اور غالباً آئندہ بھی ہر وقت ایسا ہی کرتے رہیں گے ۔
واشنگٹن سے موصولہ اطلاع کے بموجب وائیٹ ہاؤز نے آن لائن ایک درخواست عالمی تنظیمیں صحت کو پیش کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرست مملکت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس درخواست پر پانچ لاکھ دستخطیں ہیں ‘یہ ایک ریکارڈ ہے ۔دستخطوں کی تعداد اوباما انتظامیہ کی جانب سے جواب کیلئے درکار تعداد کی پانچ گنا ہے ۔ یہ درخواست 21ستمبر کو ایک ایسے شخص کی جانب سے تیار کی گئی تھی جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتا ۔ درخواست پر ایک لاکھ دستخطیں 30دن میں ہی ہوچکی تھیں جو وائٹ ہاؤز سے جواب حاصل کرنے کیلئے کافی ہیں ۔ ایک ہفتہ کے اندر بلکہ دو ہفتے میں ہی درخواست پر پانچ لاکھ دستخطیں ہوگئیں جو ایک ریکارڈ ہے ۔ اوباما انتظامیہ توقع ہے کہ اندرون 7دن اس درخواست پر جواب دے گا ۔