پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی

ہم نے خاموشی کے ساتھ بہت کچھ سہہ لیا، ارون جیٹلی کا انتباہ
نئی دہلی۔02 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان اگر ہندوستان کو زخمی کرتا رہے تو اسے اور بھی زیادہ بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ مرکزی وزیر ارون جیٹلی نے یہ بات کہی اور بتایا کہ سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے معاملہ میں ہندوستان کا لائحہ عمل اب تبدیل کیا گیا ہے۔ پاکستان کی دہشت گردی برآمد کئے جانے کو ہم نے خاموشی کے ساتھ کافی بردداشت کیا۔ انہوں نے مسلسل 2003  جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر بھی پاکستان کو تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اب معمول بن چکا ہے۔ پاکستان نے کل بھی کافی شلباری کی جس میں 8 شہری ہلاک ہوگئے۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں 29 ستمبر کو دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے کئے گئے سرجیکل حملوں کے بعد دونوں ممالک کے مابین حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ اب حالات بدل گئے اور ہندوستان اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ دہشت گردوں کو یہاں بھیج کر ہندوستان کو نقصان پہنچایا جائے اگر وہ ایسا کرتا ہے تب اسے اور بھی زیادہ بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ پاکستان نے اب تک 2003 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

 

آخر کار یہ دہشت گردی کیا ہے… آپ لوگوں کو ٹریننگ دیتے ہیں اور انہیں یہاں بھیجا جاتا ہے۔ آج یہ خلاف ورزی دراصل روز مرہ کا معمول بن چکی ہے۔ ہم نے خاموشی کے ساتھ کافی نقصانات برداشت کئے اور ہم نے کسی حد تک سفارتی راستہ بھی اختیار کیا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اب حالات بدل چکے ہیں اور حکومت ہند نے زیادہ سرگرم رول ادا کرنا شروع کردیا ہے۔ یہ سرگرم رول یا لائحہ عمل یہی ہے کہ اگر آپ ہندوستان میں، دہشت گردی میں ملوث ہوں اور سرحد پار سے عوام کو ہلاک کریں تو اس کی قیمت ہوگی اور آپ کو یہ قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت ہند کی یہ پالیسی بالکل واضح ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں داخلی خلفشار نے اس کا موقف مزید نازک بنادیا ہے۔ ہم نے اری اور پٹھان کوٹ میں قیمت چکائی لیکن یہ یکطرفہ قیمت تھی۔ آج پاکستان کو اس سے زیادہ بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ جہاں تک وہاں کی حکومت، جمہوریت اور سیول۔ فوجی تعلقات کا سوال ہے پھر تو یہ صورتحال اور بھی زیادہ نازک ہوجاتی ہے۔ ان حالات میں پاکستان کو بہت زیادہ قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے۔