واشنگٹن : پاکستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد امریکہ کے ساتھ تلخی بڑھتی ہی جارہی ہے ۔ پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ کچھ روز میں امریکی رویہ پر کافی سخت بیان دئیے تھے جس کے بعد امریکہ نے کارروائی کرتے ہوئے ۳۰؍ کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک دی ۔
اب واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے تو اسے امریکہ کے حوالہ سے امریکی حکمت عملی پر عمل کرنا ہوگا ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حکمت عملی یہ ہے کہ افغانستان میں امن کے حصول کیلئے طالبان کو فوجی اور سفارتی دباؤکے ذریعہ کابل کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا جائے ۔ اس حوالہ سے واشنگٹن کو یقین ہے کہ طالبان اور کابل کے ساتھ مل کر کام کرنے سے امریکی فوج کی افغانستان سے باعزت واپسی ممکن ہوسکے ہوگی ۔
اس ضمن میں امریکی حکومت نے پاکستان کو گذشتہ ہفتہ واضح الفاظ میں پہلا پیغام پہنچادیا تھا جب امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے پاکستان وزیر اعظم عمران خان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف موثر اقدامات دکرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ابتداء میں پاکستان حکومت نے اس گفتگو کے بارے میں امریکی موقف کو مسترد کردیا تھا لیکن بعد میں اپنے موقف سے دستبرداری اختیار کرلی تھی ۔
بعد ازاں امریکہ کی افغان حکمت عملی کی حمایت میں فیصلہ کن اقدامات نہ کرنے کا الزام لگا کر پر پاکستان کو فراہم کی جانے والی ۳۰؍ کروڑ ڈالر امداد روکدینے کا اعلان کیا تھا ۔