پاکستان کا دورہ غیر سیاسی تھا‘ ملک میں جمہویت ہے اور ہر کسی کو اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی ہے۔ سدھو

نئی دہلی۔ پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری تقریب میں شرکت اور وہاں کے آرمی چیف جاوید باجوا سے گلے لنے سے تنازعات میں ائے پنجاب کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ان کا یہ دورہ سیاسی نہیں تھا اور وزیراعظم نریندر مودی اور سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی بھی پہلے ایسا کرچکے ہیں۔

اسلام آباد میں مسٹر خان کی حلف برداری تقریب میں پاکستان کے آرمی چیف باجوا سے گلے ملنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی ہی نہیں بلکہ پنچاب کے وزیراعلی امریندر سنگھ نے بھی ناراضگی ظاہر کی ہے۔

اس تنازعہ پر مسٹر سدھو نے ایک روز قبل پریس کانفرنس میں کہاکہ وہ مسٹر واجپائی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کارگل جنگ کے بعد بھی امن کی کوشش کرتے ہوئے واجپائی کا روان امن بس لے کر لاہور گئے تھے۔

پاکستان کے اوقت وقت کے صدر پرویز مشرف سے ملاقات کی تھی۔ یہی نہیں مسٹر مودی نے بھی اپنی حلف برداری تقریب میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو مدعو کیاتھا اور بغیر کسی دعوت نامہ کے مسٹر شریف کے خاندان کی ذاتی تقریب میں شامل ہونے کے لئے افغانستان سے لوٹتے ہوئے اچانک لاہور چلے گئے تھے۔ مسٹر سدھو نے کہاکہ میرا پاکستان کا مختصر دورہ بحث کا موضوع بناہوا ہے۔میرا دورہ کسی بھی طرح سے سیاسی نہیں تھا۔

ایک دوست کا محبت بھرا دعوت نامہ ملنے پر وہا ں گیاتھا۔ پاکستان کے آرمی چیف کے ساتھ گلے ملنے پر سدھو نے کہاکہ یہ ملاقات مسٹر خان کی حلف برداری تقریب میں ہوئی۔ حلف برداری تقریب میں پہلی قطار میں بیٹھے دیکھ مسٹر باجوا گرم جوشی کے ساتھ ان سے ملے۔

انہوں نے ملاقات میں کہاکہ گرونانک صاحب کے پانچ سو پچاسویں پرکاش دیوس کے موقع پر ہندوستان کے ڈیرہ بابا نانک سے پاکستان سے ڈھائی کیلومیٹر دور واقع کرتار پور صاحب کے درشن کے لئے عقیدت مندوں کو بلاروکاوٹ ٹوٹ درشن کا موقع فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

مسٹر سدھو نے کہاکہ’’ مسٹر باجوا نے کہاکہ ہم امن چاہتے ہیں اور ان کی یہ باتیں ان کے جذباتی تھیں۔ مسٹر سدھو نے کہاکہ عمران خان کی حلف برداری تقریب کے بعد باجوا سے میری کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

وہ چند لمحے تھے شاید ایک منٹ ہو اس کے سلسلے میں مجھ پر کئی الزامات لگائے گئے ہیں اورمجھے اس بات کا افسوس بھی ہے اور دکھ بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے دس مرتبہ دعوت ملی اور اس کے بعد میں نے حکومت ہند سے اجازت مانگی۔

مجھے اجازت نہیں ملی اور انتظار کرتا رہا۔ دودن بعد حکومت پاکستان نے ویزا دیا۔ سشما سوراج نے رات میں خود فون کرکے آگاہ کیا اور اس کے بعد مجھے اجازت دی گئی۔ مسٹر سدھو نے کہاکہ مسٹر سنگھ کے ساتھ ہی کانگریس کے کئی وزیروں نے اس پر بات چیت کی۔

ملک میں جمہوریت ہے اور ہر کسی کو اپنے خیالات ظاہر کرنے کی آزادی ہے۔ پاکستان کے نئے وزیر اعظم سدھو کے پاکستان کے دورے اور حلف برداری کی تقریب میں شامل ہونے پر انہیں مسلسل نشانہ بنائے جانے پر بی جے پی بالواسطہ تنقید کی اور کہاکہ ہندوستان میں جو لگ انہیں نشانہ بنارہے ہیں وہ برصغیر میں امن کو کافی نقصان پہنچارہے ہیں۔

امن کے بغیر ہمارے عوام ترقی نہیں کرسکتے ۔ درایں اثنا بی جے پی نے سدھو کے پاکستان دورے کے لئے ان پر حملے تیز کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس رہنما یہ کہہ رہے ہیں کہ انکا دورہ ذاتی تھا لیکن وہ جو دستانے اور کٹ استعمال کررہے ہیں وہ پاکستانی ہیں۔