نئی دہلی۔پاکستانی فوج کے ترجمان نے یہ بنیاد دعوی کیاہے کہ اس کی سرزمین پر کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں ہے جبکہ اقوام متحدہ نے پاکستان میں مقیم اور وہاں سے دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دینے والے جے ای ایم سربراہ مسعود اظہر پر امتناع عائد کیاہے۔
پیر کے روز روالپنڈی میں ڈی جی ائی ایس پی آر آصف غفور نے ٹھیک اسی طرح کے دعوی کرتے ہوئے ہندوستان پر الزام عائد کیاتھا کہ اس کی خفیہ ایجنسی آر اے ڈبلیو پختون احتجاجی تحریک (پی ٹی ایم) کو مبینہ طور پر مالیہ فراہم کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم نے 27فبروری کو ہندوستانی جارحیت کا منھ توڑ جواب دیاتھا اور ایسا دوبارہ کریں گے۔ پچھلے دوماہ سے ہندوستان مسلسل جھوٹ بول رہا ہے“۔
غفور نے کہاکہ پاکستان کے پڑوسی اس بات کو یاد رکھیں کہ یہ 1971نہیں ہے وہی سال جس میں مغربی پاکستان کو الگ کرکے بنگلہ دیش بنایاگیاتھا۔انہوں نے بالاکوٹ فضائیہ حملہ کے بعد پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات پیش کرنے پر بھی زوردیا۔
انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان نہیں کہہ رہے کہ پاکستان کے جوابی حملے میں کیاہوا ہے“۔
پاکستان کی قومی مخالف دہشت گردی انتظامیہ نے مارچ میں اعلان کیاتھا کہ وہ 69دہشت گرد تنظیموں پر ”امتناع“ عائد کررہا ہے‘ مگر حزب المجاہدین‘حرکت المجاہدین‘ البدر جو پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر(پی او کے) میں سرگرم ہے اس پر سے امتناع ہٹادیاہے۔
ہندوستان میں عائد امتناع والے نصف سے زائد دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے باہر سے کام کررہی ہیں۔اس کے علاوہ اس بات پر خاموشی ہے کہ پاکستان میں کئی تنظیموں پر امتناع عائد کئے جانے کے باوجود اس کے سربراہان جیسے اظہر او رحافظ سعید‘ پاکستان میں آزاد ی گھوم رہے ہیں۔
ذکی الرحمن لکھوی جس پر 26/11حملوں کے ماسٹر مائنڈ کا الزام ہے آزاد گھوم رہا ہے۔
دراصل امتناع ایف اے ٹی ایف اور ایشیاء پسیفک گروپس کو اپنی بہتر شبہہ ظاہر کرنے کا ایک مقصد ہے تاکہ وہ اسی سال کے آخر میں پاکستان کو ”بلیک لسٹ“ کرنے سے انہیں بازرکھا جاسکے