’’پاکستان پر معاشی اور دفاعی تحدیدات عائد کی جائیں‘‘

ورلڈ مہاجر کانگریس کا سکریٹری جنرل اقوام متحدہ
انٹونیو گوٹیرس کو مکتوب
پاکستان میں مہاجرین اور بلوچیوں کے ساتھ
ناروا سلوک کرنے کی شکایت
بے نظیر بھٹو قتل کے بعد تشدد برپا کرنے والوں
کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ

اقوام متحدہ ۔ 29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے ایڈوکیسی گروپ نے اقوام متحدہ سے ایک ایسا مطالبہ کیا ہے جو شاید ہر ایک کو حیران کردے۔ ان کا کہنا ہے اقوام متحدہ پاکستان پر معاشی و دفاعی تحدیدات اس وقت تک عائد رکھے جب تک وہ (پاکستان) اپنی نسلی اقلیتوں خصوصی طور پر مہاجرین اور بلوچیوں کو درپیش مسائل کی یکسوئی نہیں کرلیتا۔ یاد رہیکہ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد ہندوستان کے جو لوگ پاکستان میں جاکر آباد ہوئے تھے، انہیں آج بھی مہاجر ہی کہا جاتا ہے جبکہ پاکستان کے کچھ حصوں سے (جو اس وقت متحدہ ہندوستان تھا) ہندوستان ہجرت کرنے والوں کو ہندوستانی شہری ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ان کے ساتھ کوئی متعصبانہ یا امتیازی سلوک روا نہیں رکھا گیا لیکن یہی صورتحال پاکستان میں بالکل برعکس ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) جیسی سیاسی پارٹی تشکیل دی گئی۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کے نام تحریر کردہ ایک مکتوب میں ورلڈ مہاجرس کانگریس (WMC) نے اقوام متحدہ سے یہ اپیل کی ہیکہ 27 ڈسمبر 2007ء کو سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کے سفاکانہ قتل کے بعد کراچی اور سندھ صوبہ کے دیگر علاقوں میں قتل و خون اور لوٹ مار کے جو واقعات رونما ہوئے تھے، اس کی مؤثر تحقیقات کروائی جائے۔ ڈبلیو ایم سی ایک ایسا گروپ ہے جو مہاجرین کے حقوق کیلئے نبردآزما ہے۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے وقت پاکستان آنے والوں کی اکثریت نے صوبہ سندھ میں سکونت اختیار کی تھی جہاں کا اہم شہر حیدرآباد ہے جسے حیدرآباد سندھ کہا اور لکھا جاتا ہے۔ دوسری طرف بے نظیر بھٹو کو بھی صوبہ سندھ میں کافی مقبولیت حاصل تھی۔ یہ بات آج تک ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ بے نظیر بھٹو کو آخر کس نے قتل کیا؟ لیکن یہ حقیقت بالکل عیاں ہے کہ کراچی اور اس کے شہریوں کو اس نوعیت کے جرائم سے کچھ لینا دینا نہیں لیکن اس کے باوجود بے نظیر بھٹو کے قتل کے فوری بعد ردعمل کے طور پر کراچی کے شہریوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔ گروپ نے اپنے مکتوب میں یہ بھی تحریر کیا ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے مہاجرین کے ساتھ منظم طریقہ سے امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے لہٰذا ڈبلیو ایم سی اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہیکہ پاکستان پر اس وقت تک معاشی اور دفاعی پابندیاں عائد کی جائیں جب تک وہ اپنے نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک میں تبدیلی نہیں کردیتا خصوصی طور پر مہاجرین اور بلوچیوں کے ساتھ۔ 27 ڈسمبر 2007ء کو کراچی کے مہاجرین کو جس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور متاثرین کے ارکان خاندان کے ساتھ انصاف کیا جائے لہٰذا ڈبلیو ایم سی جو مہاجرین کی نمائندگی کرنے والا ایک ایڈوکیسی گروپ ہے، اقوام متحدہ سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کرتے ہوئے مہاجرین کو انصاف دلائیں اور انصاف صرف اسی وقت ممکن ہے جب مؤثر تحقیقات کروائی جائے۔ آپ حکومت پاکستان کو ہدایت کریں کہ اقوام متحدہ 27 ڈسمبر 2007ء کو پیش آئے واقعات کی تحقیقات کرنا چاہتی ہے اور حکومت پاکستان تحقیقات کی اجازت دیکر نہ صرف شکریہ کا موقع عطا کرے بلکہ تمام شکوک و شبہات کو بھی ختم کردے۔ مؤثر تحقیقات کے بعد ہی اصلی خاطیوں کے چہرے سامنے آسکیں گے۔ اس قتل پر اب تک اسرار کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔ کوئی کہتا ہیکہ سابق صدر پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کا قتل کروایا جبکہ بعض گوشوں سے تو یہ تک کہا گیا ہے کہ خود بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری اس قتل کے مجرم ہیں۔ یہ وہ قیاس آرائیاں ہیں جن کا بازار عرصۂ دراز سے گرم رہا اور آج بھی ہے لیکن اس کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں جیسا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پناما پیپرس بدعنوانی معاملہ میں ملوث پائے جانے کے ٹھوس ثبوت پیش کئے گئے جس کے بعد انہیں اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ تحقیقات ایسی ہونی چاہئے جس سے نہ صرف حکومت بلکہ اپوزیشن اور ملک کا ہر شہری مطمئن ہوسکے۔ یاد رہیکہ 27 ڈسمبر 2007ء کو پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ اور دوبار ملک کی وزیراعظم رہ چکیں بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک انتخابی ریالی کے دوران بندوق اور بم حملوں میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس وقت ان کے ساتھ دیگر 20 افراد بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔