پاکستان میں ہندو اقلیت ہونے کی قیمت ادا کررہے ہیں۔ کشمیری جہدکار

نئی دہلی:کشمیری جہدکار سشیل پنڈت نے ہفتہ کے روزپاکستان میں قرض کی عدم ادائی پر ایک لڑکی کے اغوا ء کی اطلاعات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ مسلم اکثریتی ملک میں جہاں ہند و اقلیت میں ہیں اس قسم کے واقعات ایک عام بن گئے ہیں۔

پنڈت نے اے این ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ پاکستان میں ہندو اقلیت میں ہونے کی قیمت ادا کررہے ہیں۔انہیں جس کا سامنا ہے وہ ایک نسل کشی ہے۔کسی قیمت پر بھی وہ کسی ایک کی بھی تلاش سے قاصر ہیں۔

ہندوستان میں رہنے والے ہمارے لوگوں کے لئے یہ انتباہ ہے‘‘۔

پنڈت نے کہاکہ یہ بڑے شرم کی بات ہے کہ مرکز ہندوستان سے کچھ فاصلہ پر واقع ملک میں رہنے والے ہندؤں کی حفاظت نہیں کرسکتا۔سال2005میں ایک14سالہ لڑکی جیواتی کو یہ کہہ کر اغواء کرلیاگیا تھا کہ اس کے گھر والوں میں پاکستان میں 1000امریکی ڈالر کا قرض لیاتھا۔

اس کے ماں امیری کاشی کوہلی کو یقین ہے کہ اس کی بیٹی نے کبھی ختم نہ ہونے والے اس قرض کی ادائی کردی ہے۔رپورٹس کے مطابق‘ جنوبی پاکستان میں ہندو عورتیں آسانی کے ساتھ قرض کی ادائی اور مسئلے کے حل کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔

عالمی سلیوری انڈیکس 2016کے مطابق دو ملین پاکستانی ’’ عصری قیدخانوں‘‘ میں زندگی گذار رہے ہیں۔ساوتھ ایشیاء پارٹنر شپ آگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق ایک اندازے کے مطابق ہر سال 1000جوان عیسائی اور ہندو لڑکیاں جن میں اکثر کم عمر اور غریب ہیں اپنے گھروں سے اغوا کرلی جاتی ہیں‘ جنھیں مسلمانوں بناکران سے شادیاں کی جاتی ہیں
ANI