روڈکٹر سے انجن‘ وینگ فائبر کے مذکورہ پہیوں کو رکشہ سے لیاگیا‘ ایک پاپ کارن فروخت کرنے والے پاکستان ائیر فورس کی توجہہ اس لئے حاصل کی کیونکہ اس نے اپنا خود کا ہوائی جہاز تیار کیا
اسلام آباد۔ ایک ایسے ملک میں جہاں تعلیم کا ذرائع بہت ہی کم ہیں اور مواقع حاصل کرنے کی جدوجہد میں لوگ مصروف ہیں وہاں پر محمد فیاض نے اپنے اس کارنامہ کے ذریعہ ملک کی عوام کا توجہہ اپنی جانب مبذول کروائی۔
مسٹر فیاض جس کی پہلی ہوائی اڑان ایک مشین میں ہوئی جو اس زیادہ تر ٹی وی کلپس او ران لائن بلیو پرنٹس دیکھ کر انہوں نے تیار کیاتھانے کہاکہ”میں حقیقت میں ہوا میں تھا۔ مجھے کسی اور چیز کا احساس نہیں تھا“۔
پاکستان میں پہلے سے ہی سائنسی کارستانیوں کی کہانیاں دلچسپ ہیں ’اس میں ایک مشہور کہانی 2012میں منظر عام پر ائی تھی اس میں پانی پر دوڑنے والی کار کی ایجاد عمل میں ائی تھی‘ جس کہانی کو بعد میں سائنس دانوں نے ڈوبودیاتھا۔
مگر مسٹر فیاض نے زوردیا کہ انہوں ے اڑان بھری ہے اور ان کا دعوی ہے کہ ائیر فورس نے ان کی بات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس کے نمائندوں نے متعدد مرتبہ ان سے ملاقات کی اور ان کے کام کی ستائش میں ایک سرٹیفکیٹ کی بھی اجرائی عمل میں لائی گئی ہے۔
مذکورہ 32سالہ نوجوان نے کہاکہ بچپن سے ہی انہیں ائیر فورس میں شمولیت اختیار کرنے کا شوق تھا مگر جب وہ اسکول میں تھا اس وقت کی والد کا انتقال ہوگیا۔ ماں اور پانچ چھوٹی بھائی بہنوں کی دیکھ بھال کے اسکول کی تعلیم ترک کرنے معمولی کام کرنے پر وہ مجبور ہوگئے۔
جب جوان ہوئی تو اڑنے کا جنون بھی بڑھ گیا۔ دن میں پاپ کارن فروخت کرنا او رات میں سکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے ہوئے ایک ایک روپیہ بچایا۔ زمین کا ایک حصہ فروخت کیا اور پچاس ہزار روپئے(350$) بطور قرض حاصل کیا جس کی اب بھی وہ ادائیگی کررہا ہے۔
مسٹر فیاض کا دعوی ہے کہ ان کے دستوں نے فبروری میں جب پہلی مرتبہ آڑان بھری تو ان کے دوستوں نے ایک چھوٹی سڑک کا حصہ بنا کردیاتھا تاکہ رن وے کے لئے اس کا استعمال کیاجاسکے۔
ایک عینی شاہد عمر حسین نے کہاکہ اڑان بھرنے سے قبل ہوئی جہاز 120کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ رہاتھا۔ انہو ں نے کہاکہ وہ”دو سے ڈھائی فٹ زمین سے اوپر تھااور زمین پر اترنے سے قبل 2-3کیلومیٹر تک کی اڑان بھری“