عوام کا بڑے پیمانے پر احتجاج، یوم سیاہ منایا گیا، سلمان تاثیر توہین رسالت ؐ کامرتکب
اسلام آباد ۔ 29 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں آج سابق پولیس کمانڈو ممتاز قادری کو پھانسی دیدی گئی جنہوں نے آزاد خیال پنجاب گورنر سلمان تاثیر کو توہین رسالت ؐ کی بناء قتل کردیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے اور ہزاروں اسلام پسندوں نے آج ’’یوم سیاہ‘‘ منایا۔ ممتاز قادری نے 2011ء میں دن دہاڑے سلمان تاثیر کے جسم میں 28 گولیاں پیوست کردیں۔ وہ پاکستان میں گستاخانہ حرکت پر سخت قوانین کے خلاف تھے۔ آج راولپنڈی سٹی کے ادیالیہ جیل میں 4.30 بجے صبح انہیں تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔ ممتاز قادری کو پھانسی دینے کے اندرون چند گھنٹے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے اور لوگ ان کی تائید میں سڑکوں پر نکل آئے۔ ممتاز قادری اسلام پسندوں کیلئے ایک ہیرو بن چکے ہیں جنہوں نے اپنے ایمان و عقیدہ کا نہ صرف تحفظ کیا بلکہ گستاخانہ حرکت کرنے والے کو ہلاک کردیا تھا۔ راولپنڈی میں ممتاز قادری کے مکان کے باہر پولیس کی کثیر تعداد تعینات کردی گئی جہاں ان کے حامی بڑی تعداد میں جمع ہوگئے تھے۔ راولپنڈی میں ہجوم نے ایک مقامی ٹی وی چینل کی گاڑی کو تباہ کردیا اور رپورٹرس پر حملہ کیا جبکہ بندرگاہی شہر کراچی میں ممتاز قادری کے حامیوں کی پولیس سے جھڑپ ہوگئی۔ راولپنڈی میں تشدد کے اندیشوں کے پیش نظر کئی اسکولس بند رہے۔ ان کے حامیوں نے مختلف مقامات پر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں اور ٹائر جلائے۔ اس کے علاوہ تاجرین نے اپنی دکانات بند رکھی۔ سنی گروپس سے وابستہ ہزاروں کارکنوں نے راولپنڈی میں کئی مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں جس کی وجہ سے شہر کا اسلام آباد رابطہ منقطع ہوگیا۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ راولپنڈی میں سخت چوکسی اختیار کرلی گئی ہے اور صوبہ پنجاب میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کراچی میں ہوا جہاں تقریباً 8000 افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ سیکوریٹی فورسیس نے سخت چوکسی اختیار کرلی ہے اور سڑکوں پر رکاوٹیں دور کرنے کیلئے زائد پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ ممتاز قادری نے جنوری 2011ء میں سلمان تاثیر کے قتل کے بعد یہ اعتراف کیا تھا کہ انہیں گورنر کے توہین رسالت ؐ قانون میں اصلاحات پر سخت اعتراض تھا اسی لئے انہوں نے یہ کارروائی کی ہے۔ سلمان تاثیر جن کی عمر 66 سال تھی، کو ایک عیسائی خاتون کی حمایت کررہے تھے جس پر اہانت اسلام کا الزام تھا۔ سلمان تاثیر نے نہ صرف یہ کہ اس قانون پر اعتراض کیا بلکہ اسے ’’سیاہ قانون‘‘ سے تعبیر کیا تھا جس کی اسلام پسندوں نے سخت مذمت کی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے ممتاز قادری کو اسی سال قتل کا مجرم قرار دیا تھا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے علاوہ سپریم کورٹ میں یہ فیصلہ برقرار رکھا۔ ممتاز قادری کی درخواست نظرثانی گذشتہ سال 14 ڈسمبر کو مسترد کردی گئی۔ اس کے بعد ان کے پاس صرف صدر ممنون حسین سے رحم کی درخواست کی اپیل کا واحد راستہ بچ گیا۔ صدر نے بھی ان کی رحم کی اپیل مسترد کردی۔ مذہبی گروپس کا یہ موقف ہیکہ ممتاز قادری کو معافی دی جانی چاہئے کیونکہ انہوں نے اہانت اسلام کا ارتکاب کرنے والے کو ہلاک کیا ہے۔ سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری نے آج ممتاز قادری کو دی گئی پھانسی کی مذمت کی اور کہا کہ یہ ملک کی تاریخ کا سیاہ دن ہے جنہوں نے پھانسی دی وہ اپنی کامیابی کے راستے خود بند کررہے ہیں۔ پاکستان میں اہانت اسلام قانون سابق فوجی ڈکٹیٹر ضیاء الحق کے دور میں 1980ء کے دہے میں متعارف کیا گیا تھا۔