پاکستان دہشت گرد ملک ‘ جنگی جرائم کا مرتکب ‘ ایم جے اکبر کا ردعمل

اقوام متحدہ 22 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان پر شدید وار کرتے ہوئے ہندوستان نے آج اسے ایک دہشت گرد ملک قرار دیا اور کہا کہ یہ ملک دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے حصے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے ۔ یہ ریمارک ایسے وقت میں کیا گیا جب وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے اپنے خطاب میں ستائش کی تھی ۔ ہندوستان نواز شریف کی جانب سے دونوں ملکںو کے مابین کسی شرط کے بغیر سنجیدہ اور جامع بات چیت کی وکالت کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ پاکستان ایسا لگتا ہے کہ کسی حکومت کی بجائے کسی جنگی مشین سے چلایا جا رہا ہے اور وہ ملک اپنے ہاتھ میں بندوق لے کر بات چیت کرنا چاہتا ہے ۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سشن میں نواز شریف کے ریمارکس پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے منسٹر آف اسٹیٹ خارجہ ایم جے اکبر نے ان ریمارکس کو دھمکی آمیز اور حقائق سے بالکل پرے قرار دیا ہے اور کہا کہ ایک عالمی فورم میں نواز شریف کی جانب سے برہان وانی کی ستائش کرنا در اصل خود پر الزام عائد کرلینے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ایک ملک کے سربراہ نے خود معلنہ اور خود مشتر دہشت گرد کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی جیسے عالمی فورم میں ستائش کی ہے ۔
ایم جے اکبر نے یہاں نواز شریف کی تقریر کے بعد ہندوستانی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک دہشت گرد کی ستائش سنی ہے ۔ برہان وانی در اصل جزب المجاہدین کا ایک خود معلنہ کمانڈر تھا ۔ یہ تنظیم بین الاقوامی برادری میں ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر مشرور ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے در اصل یہ خود پر الزام عائد کرلیا گیا ہے ۔ ہم نے ایسی تقریر سنی ہے جو دھمکیوں اور خطرہ سے پر تھی اور ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ در اصل بڑھتی ہوئی لا شعوری ہے اور حقائق کی توہین ہے ۔ اپنے تقریبا 20 منٹ کے خطاب میں نواز شریف نے زیادہ تر توجہ مسئلہ کشمیر پر دی تھی ۔ انہوں نے برہان وانی کی ستائش کی تھی اور اسے نوجوان لیڈر اور کشمیری تحریک آزادی کی علامت قرار دیا تھا ۔ برہان وانی 8 جولائی کو ہندوستانی سکیوریٹی فورسیس کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہوگیا تھا ۔ جموں و کشمیر میں صورتحال سے متعلق نواز شریف کے طویل ریمارکس پر جواب دینے ہندوستان کے حق کا استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کے فرسٹ سکریٹری اینام گمبھیر نے سخت جواب دیا ہے ۔

 

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی دہشت گردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی دہشت گردی سرکاری پالیسی کے حصے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے تو یہ جنگی جرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک اور ہمارے پڑوسی آج جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ در اصل پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کی دیرینہ پالیسی کا حصہ ہے ۔ اس صورتحال کے عواقب اس علاقے سے پرے چلے گئے ہیں۔ گمبھیر نے کہا کہ ہندوستان ‘ پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک کے طور پر دیکھتا ہے جہاں سے کئی بلین ڈالرس دہشت گرد گروپس کی تربیت ‘ فینانسنگ اور تائید کیلئے خرچ کردئے جاتے ہیں۔ اس رقم کا بڑا حصہ بین الاقوامی امداد کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند پاکستان کے پڑوسی ممالک کے خلاف بالواسطہ جنگ شروع کر رکھے ہیں۔ جئیش محمد کیس ربراہ مسعود اظہر اور ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے سرغنہ ذکی الرحمن لکھوی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں اور ان کے قائدین پاکستان کی گلیوں میں پوری آزادی کے ساتھ گھوم رہے ہیں اور سرکاری تائید سے کام کر رہے ہیں۔ ان میں کئی ایسے بھی ہیں جنہیں اقوام متحدہ نے بھی شناخت کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی دشہت گرد تنظیمیں کھلے عام وہاں چندے جمع کرتی ہیں۔ آج بھی ہم نے سنا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے ایک دہشت گرد تنظیم کے خود معلنہ کمانڈر کی ستائش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نیوکلئیر عدم پھیلاؤ کا ریکارڈ دھوکہ پر مشتمل ہے اس کے باوجود یہ ملک صبر و تحمل ‘ استرداد اور امن کی بات کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے تعلق سے ہمارا موقف مستقل ہے ۔ ہم ہمیشہ ہی بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن ہم اسلام آباد حکومت کی بلیک میل کی پالیسی کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں جو ایسا لگتا ہے کہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو اپنی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔