پاکستان خود اپنے مسائل کی یکسوئی پر توجہ مرکوز کرے

’شیشے کے گھروں میں رہنے والے دوسروں پر پتھر نہیں پھینکا کرتے ‘ کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ، ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کا ریمارک
کراچی ۔6 ستمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) ’’شیشے کے گھروں میں رہنے والے دوسروں پر پتھر پھینکا نہیں کرتے ‘‘ ۔ یہ بات ہندوستانی سفیر متعینہ پاکستان گوتم بمباوالے نے کہی اور کشمیر کو ہندوستان کا داخلی معاملہ قرار دیا ۔مسئلہ کشمیر اور وزیراعظم نریندر مودی کے بلوچستان کے بارے میں تذکرہ پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے ہندوستانی ہائی کمشنر برائے پاکستان نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک میں بھی مسائل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شیشے کے گھروں میں رہنے والوں کو چاہئے کہ وہ دوسروں پر پتھر نہ پھینکیں ۔ انھوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کو مسائل درپیش ہیں اور آپ (پاکستان) کو چاہئے کہ دیگر ممالک کے مسائل پر توجہہ دینے کے بجائے خود اپنے ہی مسائل کی یکسوئی یقینی بنائے۔ نریندر مودی کے دیئے گئے بیان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 15 اگسٹ کو یوم آزادی تقریر میں صرف ان مکتوبات کا حوالہ دیا جو انھیں موصول ہوئے ہیں۔ گوتم بامباوالے کل کراچی کونسل برائے غیرملکی روابط کے زیراہتمام منعقدہ مذاکرتی سیشن سے خطاب کررہے تھے ۔ انھوں نے کہاحکومت ہند یہ کہتی آرہی ہے کہ آئیے ہم سب ملکر دہشت گردی کا جڑ سے صفایا کریں کیونکہ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان اور ساری دنیا کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو صرف ایک مسئلہ پر نہیں بلکہ تمام مسائل پر بات چیت کرنا چاہئے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نریندر مودی نومبر میں منعقد شدنی سارک چوٹی اجلاس میں شرکت کے لئے پاکستان کاد ورہ کریں گے ۔ گوتم بامباوالے نے کہاکہ وزیراعظم سارک چوٹی اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد دورہ کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے مابین انتہائی کشیدگی کے باوجود انتظامی سطح پر روابط برقرار ہیں۔ گزشتہ دیڑھ ماہ کے دوران پاکستان اور ہندوستان کی بارڈر فورسیس کے مابین خیرسگالی ملاقاتیں ہوئی۔ سارک کے بھی کئی اجلاس منعقد ہوئے ۔ انھوں نے ہندوستان اور پاکستان کے مابین تجارتی روابط کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سیاسی مسائل کو حل کرنے میں وقت درکار ہوگا ۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ ہندوستان کو پسندیدہ ملک کا موقف دے ۔ ٹریڈ فیرس میں زیادہ سے زیادہ شرکت ہونی چاہئے ۔ پاکستانی تجارتی وفود کو زیادہ سے زیادہ ہندوستان کا دورہ کرنا چاہئے ۔ انھوں نے کہا قدم بہ قدم آگے بڑھنے کے سوائے دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ دونوں ممالک کے مابین باہمی روابط کو معمول پر لانے کا راستہ صرف وسیع تجارتی روابط کے ذریعہ ہی طئے کیا جاسکتا ہے ۔ اس ضمن میں دونوں ممالک کی حکومتوں نے 2012 ء میں روڈ میاپ تیار کیا تھا اور عنقریب اسے منظرعام پر لائے جانے کا امکان ہے ۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارت صرف 2.5 بلین ڈالر کی رہی جبکہ 20 بلین ڈالرس کی گنجائش پائی جاتی ہے ۔