پڑوسی ملک پاکستان کے لاہور سے ایک دل دہلانے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ لاہور کے میو اسپتال میں کم سن بیٹے کے علاج کی غرض سے آنے والی ماں کی اسپتال ملازم نے عصمت دری کی۔ اسپتال کے سیکیورٹی گارڈ سمیت 3 افراد خاتون کو میو اسپتال کے البرٹ وکٹر اسپتال (اے وی ایچ) کے دفتر میں لے کر گئے جہاں خاتون کے ساتھ زیادتی کی گئی۔۔
ڈان میں شائع خبر کے مطابق یہ واقعہ 2 روز قبل میو کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کے دفتر سے متصل بلڈنگ میں پیش آیا۔ وہیں دوسری جانب مذکورہ معاملہ پر حکام کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ فوری طور پر ایم ایس کے علم میں لایا گیا تاکہ سیکیورٹی گارڈ اور ملازمین کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
خبر کے مطابق متاثرہ خاتون نے گوالمنڈی تھانے میں تینوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ انہوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کے رشتہ دار عثمان 2 روز قبل ان کے بیٹے، جو اسپتال میں زیر اعلاج تھے، کی عیادت کے لیے آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ عثمان غلطی سے ایڈمن بلاک کی جانب چلے گئے تھے جہاں سیکیورٹی گارڈ نے انہیں روکا اور ممنوعہ جگہ جانے پر جرمانے کی دھمکی دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ گارڈ کے مطابق یہ جگہ صرف وی آئی پیز کے لئے ہے۔
اس کے بعد گارڈ نے خاتون کو دھمکی دی کہ ڈاکٹر ان کے بیٹے کو ’سزا‘ کے طور پر اسپتال سے ڈسچارج کردیں گے اور خاتون سے ایڈمن حکام کے سامنے اگلے روز صبح 5 بجے انکوائری کے لیے پیش ہونے کا کہا۔ خاتون علاج روکنے کے ڈر سے بتائے گئے وقت پر اسپتال پہنچیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی وہ دفتر میں داخل ہوئی مشتبہ افراد جو پہلے ہی سے وہاں موجود تھے نے کمرہ بند کردیا اور ان میں سے ایک شخص نے انہیں ریپ کا نشانہ بنایا۔ دریں اثنا میو ہسپتال نے معاملے میڈیا پر سامنے آنے کے بعد انکوائری کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے۔