پاکستانی ہائی کمشنر کو اُری حملے کے ثبوت سے واقف کرایا گیا

معتمد خارجہ کی جانب سے طلبی ، کابینی کمیٹی برائے سلامتی کا اجلاس ، ہم سخت جواب دینے سنجیدہ: پاریکر

نئی دہلی 21 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اُری حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سفارتی مہم میں شدت پیدا کرتے ہوئے ہندوستان نے آج اُس کے سفیر کو طلب کیا اور پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے ملوث ہونے سے متعلق برآمد شدہ شواہد کے بارے میں واقف کرایا۔ یہی نہیں بلکہ حکومت نے ذمہ داروں کو سزا دینے کے معاملہ میں انتہائی سنجیدہ ہونے  کا بھی تذکرہ کیا۔ معتمد خارجہ ایس جئے شنکر نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا اور بتایا کہ اُری میں حالیہ دہشت گرد حملہ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا انفراسٹرکچر اب بھی سرگرم ہے۔ حکومت پر پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کے لئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔

ایسے میں وزیراعظم نریندر مودی نے کابینی کمیٹی برائے سلامتی کا اجلاس طلب کیا جس نے اتوار کو اُری میں ہوئے اِس حملے کا مؤثر جواب دینے کے سلسلہ میں مختلف امکانات پر غور و خوض کیا۔ اِس حملے میں 18 جوان ہلاک ہوگئے۔ نریندر مودی نے بی جے پی کے سرکردہ قائدین سے بھی سرگرم مشاورت کی۔ ایس جئے شنکر نے عبدالباسط کو دہشت گردوں کی نعشوں کے پاس سے برآمد کردہ جی پی ایس کے مواد سے واقف کرایا جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ دہشت گرد ایل او سی عبور کرکے داخل ہوئے اور یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کس راستے سے حملہ کے مقام پہونچے تھے۔ اس کے علاوہ گرینیڈس پر پاکستانی نشانات بھی پائے گئے۔ اُنھوں نے پاکستانی سفیر سے کہاکہ اگر حکومت پاکستان سرحد پار حملوں کی تحقیقات کرنا چاہتی ہے تو ہندوستان اُری اور پونچھ واقعات میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے فنگر پرنٹس اور ڈی این اے نمونے فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہاکہ جنھوں نے یہ حملہ کیا ہے، اُنھیں سزا دینے کے بارے میں حکومت انتہائی سنجیدہ ہے۔ ایسے وقت جبکہ دہشت گردی کو سرحد پار سے ہندوستان میں ڈھکیلا جارہا ہے، ہم غفلت نہیں برتیں گے۔ ہم ہر معاملہ کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے اِن الفاظ کو ’’ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی‘‘ صرف ایک بیان نہیں سمجھنا چاہئے۔ اُنھیں کس طرح سزا دی جائے یہ لائحہ عمل تیار کرنا ہمارا کام ہے۔ ہم اس معاملہ میں کافی سنجیدہ ہیں۔ جئے شنکر نے عبدالباسط کو طلب کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیاکہ پاکستان کو ہندوستان کے خلاف دہشت گردی کی تائید اور سرپرستی سے باز رہنے کا برسر عام عہد نبھانا چاہئے۔