لکھنؤ : ایک بین مذہبی جوڑے کو پاسپورٹ جاری کرنے کے دوران ہوئے تنازع میں اب ایک نیا موڑ آگیا ہے ۔سیاسی او رسماجی تنظیموں کے ساتھ ساتھ کچھ
اہم ہستیوں نے بھی اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششیں کررہی ہیں ۔
آر ایس ایس نے اس معاملے میں پاسپورٹ افسر کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے تو دوسری جانب شیوسینا نے انہیں اعزاز سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے ۔شیو سینا نے پاسپورٹ آفیسر وکاس مشرا کا تبادلہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔سوشل میڈیا پر اس معاملہ میں ایک بحث چھڑگئی ہے ۔
اورسشما سوراج پر تنقیدیں کی جارہی ہیں ۔آ ر ایس ایس کے ترجمان راجیو تلی نے کہا کہ وکاس مشرا کو انصاف ملنا چاہئے ۔سشما سوراج جی آپ قانون سے اوپر نہیں ہے ۔
امید ہے کہ آپ اپنے اس آفیسر کی بات سنیں گی او رپورے معاملہ کی جانچ کروائیں گی ۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ایک ہندو خاتون تنوی سیٹھ نامی جوایک مسلم نوجوان انس صدیقی سے شادی کی ۔انہوں نے پاسپورٹ آفس لکھنؤ میں وکاس مشرا پاسپورٹ آفیسر پر الزام لگاتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج کو ٹوئیٹ کیا تھا کہ ایک مسلم شخص سے شادی کے سبب انہیں پریشان کیا جارہا ہے ۔او رموصوف افسر نے ان کے ساتھ بد سلوکی کی ۔سشما سوراج نے اس معاملہ سنجید گی سے لیا او راس افسر کا تبادلہ گورکھپور کرنے کا احکامات جاری کردئے ۔اور تنوی عرف سعدیہ کو پاسپورٹ دیدیا گیا ۔مگر وکا س مشرا کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی بھی طرح کی بد سلوکی نہیں کی ۔