فرخ آباد میں ایک بچے سرخیوں میں ہے کیونکہ وہ نابینا ہونے کے باوجود اسی طرح پانچ وقت کی نمازادا کرتا ہے جیسے اس کو سیکھایاگیا ہے۔دراصل ویریندر شرما کا بیٹا سدھارتھ آنکھوں سے نابینا ہے باوجود اسکے اذان کی آواز سنتے ہی وہ پانچ وقت کی نماز ٹھیک اسی طرح ادا کرتا ہے جس طرح عام مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔
جبکہ سدھارتھ کو نمازکا طریقہ کسی نے سیکھا یا نہیں ہے اور نا بینا ہونے کی وجہہ سے سدھارتھ نے کبھی نماز کی ادائی کا طریقہ دیکھا بھی نہیں ہے۔ سدھارتھ کی اس عادت کی وجہہ سے لوگ اس کو دانش کے نام سے پکاررہے ہیں۔
والدین کا کہنا ہے کہ جب دانش چا ر سا ل کی عمر کاتھا تب اسے علاج کی غرض سے گردوارہ لے کر گئے تھے مگر وہاں اذان کی آواز سن کر دانش نے نماز ادا کرنا شروع کردیا۔
سدھارتھ عرف دانش نے روزہ رکھنے کی بھی ضد کی تھی مگر کم عمر ہونے کی وجہہ سے والدین نے روزہ رکھنے سے منع کردیا مگر وہ پانچ وقت کی نماز ضرور ادا کرتے ہیں۔ سدھارتھ عرف دانش کی اس کہانی کو سننے او ردیکھنے کے بعد علامہ اقبال کہ وہ شعر یاد آجاتا ہے جس میں انہو ں نے کہاہے کہ
’’ ہے آیاں یورش تاتار کے افسانے سے
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانہ سے ‘‘