پاسبان مل گئے حرم کو صنم خانے سے:- بقلم:محمد حارث اکرمی ندوی

 

کل ٢٧ دسمبر کو ایک سال کے بعد دوسری بار پارلیمنٹ میں برسراقتدار اسلام دشمن پارٹی نے مسلم عورتوں کی ہمدردی پر مگرمچھ کا آنسو بہاتے ہوئے طلاق ثلاثہ کا بل پاس کر کے شریعت اسلامیہ کے میں کھلی مداخلت کرتے ہوئے دستورِ ہند کے ساتھ کھلی چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ پارلیمنٹ میں تقریبا پانچ گھنٹے اس موضوع پر بحث ہوئی، اپوزیشن پارٹیوں اور مسلم جماعتوں کی مخالفتوں کے باوجود یہ بل لوگ سبھا میں پاس کیا گیا۔

مجھے فخر کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے اور میں اس وقت فرط مسرت سے جھوم اٹھا جب ہماری ایک ہندو بہن جو کانگریس کی طرف سے بہار سے چن کے آتی ہے اس نے قرآن پاک کا حوالہ دیتے ہوئے طلاق کے پورے مسئلہ کو سامنے رکھا اور ایک نام نہاد مسلم وزیر کو عار دلاتے ہوئے یہ کہا کہ مجھے اسلامی تعلیمات پر فخر ہے۔ اسکی پارلیمنٹ میں کی ہوئی تقریر کا نچوڑ میں ذیل میں بیان کرتا ہوں ” پہیلے میں بی جے پی کا شکریہ ادا کرونگی کہ اس بل کے لانے کی وجہ سے ہمیں بھی دل سے قران پڑھنے کا موقع ملا، سورہ بقرہ اور سورہ نساء میں طلاق کے وجوہات کو بیان کیا گیا ہے، شوہر کے کیا حقوق ہیں بیوی کے کیا حقوق ہیں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے”

اس نے نقوی کو عار دلاتے ہوئے کہا کہ “قران میں طلاق کے لیے اتنے اچھے اصول طی کیے ہیں مجھے فخر ہے قران پر، لیکن آپ نے اپنے ہی مسلم بھائیوں کا کوئی خیال نہیں رکھا، عورت کو بھی حق ہے طلاق دینے کا کس طرح سے دونوں کو اور دنوں خاندان کو محبت سے رہنا ہے اور کس طرح سے پانچ اسٹیپس میں طلاق کو روکنے کی کوشش کرنی ہے اور تین طلاق کے پورے نوے دن کے پریٹ میں انھیں ساتھ رہنا ہے، کس طرح سے اسکے حقوق ادا کرنا ہے اس سے مضبوط طلاق کا سسٹم ہو نہیں سکتا” رنجیت نے یہ بھی کہا کہ ہندو سماج میں جس طرح سے طلاق کے بغیر بیوی دوسرے کے ساتھ رہتی ہے اور اسکے ساتھ زنا کیا جاتا ظلم کیا جاتا ہے اسکے حقوق سے محروم کیا جاتا ہے اسکا تذکرہ کیوں نہیں ہوتا،” مزید کہا کہ طلاق کے بہت سی وجوہات ہوتی ہے طلاق سب سماج میں ہوتی ہے مگر قانون صرف مسلمانوں کے لیے کیوں! “موب لنچنگ اور مذہب کے نام پر کتنوں کا خون ہوا اسکو بھی سامنے لانے کی ضرورت ہے، مگر مسلمان عورت مرد بلکہ قرآن بھی یہ کہتا ہے کہ طلاق غلط ہے تو پھر بی جے پی کیو مداخلت کر رہی ہے، اور شوہر جیل میں ہوتو بیوی کا خرچہ کون دے گا اپ مسلم عورتوں کو اسکے مذھب سے اور اسکے گھر سے بھی دور کرنا چاہتے ہیں، حکومت صرف دھوکہ دینا چاہتی ہے اگر قانون بنانا ہی ہے قران کو صحیح سے پڑھ لو پورا مسلم سماج اسکو مانے گا اور قرآن کو جاننے والے ماہرین کو بلا کر اس قانون پر نظرثانی کریں۔
دوران تقریر بی جے پی والوں کے چہرے دیکھنے لائق نہیں تھے، اسپیکر سمیت کئی سنیر لیڈر بہن رنجیت جی کا منھ دیکھتے رہے کہ آخر کس گہرائی سے اس خاتون نے قرآن مجید کا مطالعہ کیا ہے، اس سے ہم سب کو اور نام نہاد مسلمان کو بھی سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے ، بہرحال ان مخالفتوں کے باوجود اور مسلم ممبران پارلیمنٹ کی ترمیمات پیش کرنے کے باوجود یہ بل لوک سبھا میں پاس ہو کر اب راجیہ سبھا میں بھیجا گیا ہے۔ ہم تمام اپوزیشن قائدین اور تمام مسلم لیڈروں جو بھی اس بل کے خلاف کھڑے ہوئے ہم انکا دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔۔