تلنگانہ پر صرف ایک خاندان کی اجارہ داری کا الزام ۔ کونڈا سریکھا اور کونڈا مرلی کا بیان
حیدرآباد 8 ستمبر ( سیاست نیوز ) صدر ٹی آر ایس کیلئے ایسا لگتا ہے کہ امیدواروں کی فہرست جاری کرنا مسائل کا سبب بنتا جا رہا ہے ۔ ٹکٹس سے محروم قائدین کی ناراضگی اب بغاوت میں بدل رہی ہے اور یہ قائدین خود پارٹی سربراہ پر تنقیدوں پر اتر آئے ہیں۔ ورنگل میں پارٹی کو دیہی منڈل و ضلع سطح پر مضبوط موقف دلانے میں جدوجہد کرنے والے جوڑے کونڈا مرلی اور کونڈا سریکھا نے صدر ٹی آر ایس پر تنقید کی اور کہا کہ پارٹی میں سنہرے تلنگانہ کا صرف نعرہ ہے ۔پارٹی میں انہیں اہمیت دی جاتی ہے جو جئے تلنگانہ سے قبل جے کے سی آر کہتے ہیں ۔ پارٹی میں صرف صدر ٹی آر ایس کے خاندان کی اجارہ داری ہے جبکہ حکومت میں تلنگانہ کے ہر شہری کا رول رہا ہے ۔ تحریک میں شدت پیدا کرکے مرکز کو مجبور کرنے والی طلبہ برادری آج جائز حقوق سے محروم کردی گئی ۔ انہیں حق کی آواز تک بلند کرنے نہیں دیا جارہا ہے ۔ کنڈا سریکھا نے کہا کہ پارٹی نے مسلمانوں اور دلتوں کے علاوہ بی سی طبقہ کی توہین بھی کی ہے ۔ دلت چیف منسٹر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات اور بی سی طبقہ کی ترقی کے سارے وعدہ فراموش کردئیے گئے ۔ پارٹی میں صرف اعلیٰ ذات اور دولت مند افراد کو وقار سے دیکھا جارہا ہے ۔ انہوں نے صدر ٹی آر ایس کے فرزند کے ٹی آر کو تنقید کا نشانہ بنا یا اور ان پر خواتین کی رسوائی کا الزام لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر نے انہیں نظر انداز کرنے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ عوام کے حق کی بات کرنے کی بجائے کے ٹی آر کے حق میں بات کرتیں تو شاید انہیں ٹکٹ دے دیا جاتا ۔ کونڈا سریکھا نے کے ٹی آر پر خواتین بالخصوص بی سی خواتین کی رسوائی اور توہین کے الزامات عائد کئے اور کہا کہ کے ٹی آر کو بی سی طبقہ کی خواتین کی توہین کا سر سلہ کی عوام جواب دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 105 امیدواروں کا اعلان کیا گیا جس میں صرف دو مسلم امیدوار ہیں۔ سب کی ترقی کا دعویٰ کرنے والے کے سی آر نے مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ عوام نے جان کی بازی لگا کر تلنگانہ حاصل کیا اور اپنے ارمانوں کی تکمیل کیلئے صدر ٹی آر ایس پر بھروسہ کیا لیکن انہوں نے عوام کے جذبات کو اپنے خاندان کے حق میں استعمال کیا جو ان کیلئے خطرناک ہوگا ۔ کونڈا جوڑے نے تاہم کسی پارٹی میں شمولیت کا اشارہ نہیں کیا لیکن کانگریس میں ان کی شمولیت کے امکانات ہیں ۔اس جوڑے نے پرکال کے علاوہ ورنگل ایسٹ اور بھوپال پلی سے مقابلہ کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ انہوں نے پارٹی کے دیگر قائدین کو بھی آواز دی کہ وہ اجارہ داری اور عملا غلامی کے دائرے سے باہر آئیں ۔ انہوں نے اعلان کردہ 105 امیدواروں کے تعلق سے کہا کہ کوئی یقین نہیں کہ کے سی آر ان تمام کو ٹکٹ دیں گے ۔