ٹی آر ایس اقتدار کی بے دخلی سے کم کچھ نہیں ، کانگریس کے جارحانہ عزائم

سونیاگاندھی اور راہول گاندھی کے متعدد انتخابی جلسوں کا پروگرام
تلنگانہ کے تمام 119 اسمبلی حلقوں کا احاطہ کرنے سینئر قائدین کی 4 ٹیمیں
ٹی آر ایس سے عوام سے زیادہ پارٹی کیڈر میں ناراضگی
کانگریس امیدوار وں کی پہلی فہرست کا آج کل میں اعلان متوقع

حیدرآباد۔/31 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے خصوصی حکومت عملی تیار کرتے ہوئے جارحانہ انتخابی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یو پی اے چیرپرسن سونیا گاندھی کے تین اور کانگریس کے قومی صدر راہول گاندھی نے مزید 7تا8 انتخابی جلسوں کا انعقاد کرانے کے ساتھ ریاست کے سینئر قائدین کو 4 ٹیموں میں تقسیم کرتے ہوئے تمام 119 اسمبلی حلقوں میں انتخابی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی ریاست میں کسی بھی حال حکومت تشکیل دینے کا منصوبہ تیار کرنے پر کام کررہی ہے۔ چند نشستوں کی قربانی دیتے ہوئے ٹی آر ایس کو اقتدار سے بیدخل کرنے کیلئے عظیم اتحاد بھی تشکیل دیا جارہا ہے۔ اسمبلی تحلیل کرنے تک حالات ٹی آر ایس کے حق میں تھے۔ تاہم 105 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرنے کے بعد کے سی آر کی ساری تدابیر اُلٹی ہوگئی ہیں۔ عوام سے زیادہ ٹی آر ایس پارٹی کیڈر میں ٹی آر ایس امیدواروں کے خلاف ناراضگی پائی جارہی ہے۔ 50 دن میں 100جلسے کرنے کا کارگذار چیف منسٹر نے جو پلان تیار کیا تھا نہ صرف اس سے دستبرداری اختیار کی گئی بلکہ طئے شدہ ورنگل اور کھمم کے انتخابی جلسوں کو بھی کے سی آر نے ملتوی کردیا ۔ کانگریس پارٹی ٹی آر ایس میں ناراضگیوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔ سونیا گاندھی کیلئے تلنگانہ کے عوام میں ہمدردی کی لہر پائی جاتی ہے کیونکہ سونیا گاندھی نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ 2014 کے عام انتخابات میں جن اضلاع میں ٹی آر ایس نے زیادہ سے زیادہ کامیابی حاصل کی تھی اُن شمالی اور جنوبی تلنگانہ کے اضلاع کے علاوہ حیدرآباد اور ضلع رنگاریڈی میں بھی سونیا گاندھی کا انتخابی جلسہ کرانے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔

ساتھ ہی ورنگل، نظام آباد اور کریم نگر جیسے تین اضلاع میں سونیا گاندھی کے دو جلسے کرانے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ ریاست میں انتخابی شیڈول کی اجرائی کے بعد کانگریس پارٹی نے کاماریڈی اور بھینسہ میں راہول گاندھی کے دو بڑے جلسہ عام کا انعقاد کرایا ہے اور ساتھ ہی پرانے شہر کے تاریخی چارمینار کے دامن میں راہول گاندھی نے سدبھاؤنا تقریب سے بھی خطاب کیا تھا۔ 4 دن تک حیدرآباد میں قیام کرنے والی اے آئی سی سی اسکریننگ کمیٹی کے صدر نشین بھکتا چرن داس دیگر دو ارکان کے ساتھ امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دی گئی۔ وہ فہرست کے ساتھ دہلی روانہ ہوچکے ہیں۔ امید ہے آج یا کل دہلی میں کانگریس الیکشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں تقریباً 40 امیدواروں کی پہلی فہرست کو قطعیت دینے کا قوی امکان ہے۔ کانگریس ہائی کمان کی طلبی پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی دہلی پہنچ چکے ہیں۔ سابق قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی ، قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر، ورکنگ پریسیڈنٹس ریونت ریڈی، پونم پربھاکر کو بھی دہلی طلب کیا گیا ہے۔ ملوبٹی واکرامارک نے یکم نومبر کو عادل آباد میں منعقد ہونے والے جلسہ عام کو ملتوی کردیا ۔ آج شام یا کل صبح وہ بھی دہلی روانہ ہوں گے۔ امید کی جارہی ہے کہ یکم یا 2 نومبر کو کانگریس امیدواروںکی پہلی فہرست جاری ہوسکتی ہے۔ کانگریس پارٹی نے ایک طرف عظیم اتحاد کے ساتھ اور دوسری طرف کانگریس کے اہم قائدین کو 4 ٹیموں میں تقسیم کرتے ہوئے انتخابی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پارٹی کے سینئر قائدین کو اپنے اسمبلی حلقوں میں محدود رہنے کے بجائے دوسرے حلقوں میں انتخابی مہم چلانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کانگریس کی ہر ایک ٹیم کو 25 اسمبلی حلقوں کی ذمہ داری دی جارہی ہے۔اس طرح تلنگانہ کانگریس قائدین کی ساری سرگرمیاں دہلی منتقل ہوگئی ہیں۔