ٹیکساس کے چرچ میں سفید فام شخص کی فائرنگ ، 26 ہلاک

14کمسن بچے بھی زد میں آگئے‘ بندوق بردار کی نعش دستیاب، حملہ آور بدترین ’’ذہنی اِنتشار‘‘ کا شکار تھا

ہوسٹن۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں درپیش آئے شوٹنگ کے تازہ ترین واقعہ میں ریاست ٹیکساس کے ایک چرچ میں اتوار کو ہفتہ واری مذہبی اجتماع میں شامل افراد پر ایک بندوق بردار نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور دیگر 20 زخمی ہوگئے۔ مہلوکین میں پانچ سال سے لیکر 72سال تک کی عمر کے افراد شامل ہیں جن میں 12تا 14بچے ہیں ۔ بلٹ پروف جیکٹ اور مکمل سیاہ لباس میں ملبوس حملہ آور ایک فوجی طرز کی رائفل کے ساتھ سوتھرلینڈ اسپرنگس کے بابٹسٹ چرچ میں داخل ہوا تھا جہاں اتوار کی صبح سرویس کا آغاز ہوا تھا اور وہاں جمع مرد و خواتین اور بچوں کو وحشیانہ فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ حکام نے توثیق کی کہ ’چرچ شوٹر‘ غیرمعمولی طور پر مسلح ایک سفید فام مرد تھا جس کا نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا گیا، لیکن میڈیا نے اس کی شناخت 26 سالہ ڈیون پیٹرک کیلی کی حیثیت سے کی۔ ٹیکساس کے محکمہ حفاظت عامہ کے ایک ترجمان فری مین مارٹن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’مشتبہ نوجوان نے اپنی رائفل کو اس مقام پر ہی چھوڑ دیا اور چرچ سے فرار ہوگیا‘‘۔ حکام نے کہا کہ ایک سویلین نے اس حملہ آور سے مقابلہ کیا اور پیچھا کرتے ہوئے اس کو وہاں سے بھگا دیا۔ بعدازاں وہ (بندوق بردار) اسلحہ کے ڈھیر کے ساتھ ایک کار میں مردہ پایا گیا۔ ٹیکساس کے محکمہ حفاظت عامہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’بندوق بردار کی موت کے اصل حالات اور اسباب کی ہنوز تحقیقات کی جارہی ہیں۔ زخمیوں کو سان انٹونیو میڈیکل سنٹر اور یونیورسٹی ہاسپٹل منتقل کردیا گیا‘‘۔ سان انٹونیو کی ایف بی آئی برانچ نے کہا کہ بندوق بردار کے مقصد اور محرکات کا ہنوز کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔ مہلوکین اور زخمیوں میں 5 تا 72 سال کے افراد شامل ہیں۔ مہلوکین میں کئی بچوں کے علاوہ ایک حاملہ خاتون اور پادری کی 15 سالہ بیٹی بھی شامل ہے۔ ٹیکساس کی تاریخ کی یہ انتہائی ہلاکت خیز شوٹنگ تھی۔ پینٹگان نے نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ مشتبہ (حملہ آور) ایک مرحلہ پر امریکی فضائیہ سے وابستہ تھا لیکن ایرفورس میں اس کی ملازمت کے ایام کے بارے میں مزید تفصیلات کا علم نہیں ہوسکا ہے۔ امریکی عہدیداروں نے کہا کہ مشتبہ نوجوان سان انٹونیو کے مضافات میں رہتا تھا اور ایسا ظاہر نہیں ہوتا کہ اس کے دہشت گرد گروپوں سے روابط تھے۔ عہدیداران نے کہا کہ تحقیقات کنندگان کے حملے سے قبل اس کے سوشیل میڈیا پوسٹس کا پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان میں ایک وہ پوسٹ بھی شامل ہے جس میں کیلی اپنی نیم خودکار بندوق بتا رہا تھا۔ کیلی 2010ء کے دوران امریکی ایرفورس کے نیو میکسیکو میں واقع لولومین ایرفورس بیس پر خدمات انجام دیا کرتا تھا۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جو اپنے 12 روزہ ایشیائی دورہ کے پہلے مرحلے کے تحت فی الحال جاپان میں ہیں۔ ان اموات پر تعزیت کا اظہار کیا اور ٹیکساس کے گورنر گرگ ایبوٹ سے فون پر بات کی۔ انہوں نے اس حملے کو ’’بدی اور شیطانی حرکت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اپنے آنسو پونچھتے ہوئے اس صدمہ سے بر آئیں گے‘‘۔
’’حملہ آور کی ذہنی حالت خراب تھی ‘‘
گن کنٹرول کی ضرورت نہیں :ٹرمپ
واشنگٹن؍ ٹوکیو۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ٹیکساس چرچ میں اتوار کے مذہبی اجتماع کے دوران پیش آئے شوٹنگ کے واقعہ کو ’’بدی کی حرکت‘‘ قرار دیا لیکن بندوق کی آزادانہ فروخت و استعمال پر کنٹرول کی ضرورت کو مسترد کردیا اور اس قتل عام کیلئے جس میں 26 افراد ہلاک اور دیگر درجنوں زخمی ہوئے ہیں‘‘، ایک انتہائی حواس باختہ فرد کو موردالزام ٹھہرایا۔