ٹریڈ یونینوں کی ملک گیر ہڑتال ، تلنگانہ میں عام زندگی مفلوج

بنکنگ خدمات متاثر ، کے ایس آر ٹی سی کی بسیں نہیں چلائی گئیں ،آندھراپردیش میں بھی بند کا اثر

حیدرآباد /2 ستمبر ( سیاست نیوز ) ٹریڈ یونینوں کی ملک گیر ہڑتال کے باعث آج ریاست تلنگانہ میں بھی عام زندگی مفلوج رہی ، بینکنگ خدمات متاثر رہے ۔ مختلف بینکوں کے 15 ہزار سے زائد ملازمین نے اس عام ہڑتال میں حصہ لیا ۔ حکومت کی لیبر دشمن پالیسیوں کے خلاف ٹریڈ یونینوں نے ایک روزہ ہڑتال منائی ۔ آل انڈیا بینک ایمپلائیز اسوسی ایشن جوائنٹ سکریٹری بی ایس رام بابو نے کہا کہ دیگر ٹریڈ یونیوں کے ساتھ ملکر ریاست کے تمام ضلع ہیڈ کوارٹرس پر احتجاجی دھرنا منظم کیا گیا ۔ اگرچہ کہ بینک کھلے ہوئے تھے لیکن کوئی کام کاج نہیں ہوا ۔ کلئیرنگ پر بھی اثر پڑا ۔ اے ٹی ایم کی کارکردگی غیر متاثر رہی ۔ تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ آرگنائزیشن کی جانب سے چلائی جانے والی تقریباً بسوں کو روک دیا گیا تھا ۔ املی بن بس اسٹیشن ، جوبلی بس اسٹیشن سکندرآباد میں بسیں ٹہری ہوئی دیکھی گئیں ۔ اس سے مسافروں کو بے حد مشکل ہوئی ۔ زائد از 2 لاکھ ریاست سرکاری ملازمین ( گزیٹیڈ ، نان گزیٹیڈ اور درجہ چہارم ملازمین ) نے اس ہڑتال میں حصہ لیا ۔ تلنگانہ گزیٹیڈ آفیسرس اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری اے ستیہ نارائنا نے کہا کہ زائد از 2 لاکھ ریاستی ملازمین نے راست طور پر ہڑتال میں حصہ لیا ۔ محکمہ مال کے عہدیداروں نے اس ہڑتال میں حصہ نہیں لیا کیونکہ یہ لوگ اضلاع کی تنظیم جدید میں مصروف ہیں ۔ کئی صنعتی علاقوں میں آج ملازمین کی حاضری بہت ہی کم دیکھی گئی ۔ 10 سنٹرل ٹریڈ یونینوں نے ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا ۔ اسی دوران آندھراپردیش ، وشاکھاپٹنم میں بھی بند کا ملا جلا رد عمل دیکھا گیا ۔ وشاکھاپٹنم اسٹیل پلانٹ بھارت ہیوی پلیٹ اور ویسلس لیمیٹڈ ہندوستان شپ یارڈ جیسی پبلک سیکٹر یونینوں نے کام متاثر رہا ۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر آر کرشنا ریڈی نے کہا کہ تمام سرکاری اسکولوں میں معمول کے مطابق کام کاج ہوا ۔ کسی بھی اسکول میں کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔ البتہ آندھراپردیش روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی 60 فیصد بسوں کو نہیں چلایا گیا ۔ بند میں حصہ لینے والے تقریباً 100 ارکان کو احتیاطی طور پر حراست میں لیا گیا ۔ آٹو رکشھا ڈرائیوروں نے بھی تلنگانہ بند میں حصہ لیا ۔ دونوں تلگو ریاستوں میں بند کا ملا جُلا اثر دیکھا گیا ۔ حیدرآباد میں عوام کو اپنے دفاتر اور کام کی جگہ پہونچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ آر ٹی سی بسیں بند ہونے کے باعث خانگی ٹرانسپورٹ آپریٹرس نے من مانی کرایہ حاصل  کیا ۔ ایم ایم ٹی ایس ٹرینوں میں روز سے ہٹ کر مسافروں کی تعداد زیادہ دیکھی گئی ۔ ریاستی سنگارینی کالریز کمپنی لمیٹیڈ میں کام ٹھپ تھا ۔ تلنگانہ کے دیگر اضلاع عادل آباد ، کھمم ، کریم نگر ، اور ورنگل میں بھی سنگارینی کالریز میں کام متاثر تھا ۔ روزآنہ 40 ہزار ٹن کوئلہ نکالا جاتا ہے ۔ اس سے بند کے باعث 10 کروڑ کا نقصان ہوا ۔