حریف ہلاری کلنٹن کی شرکت، وزرائے اعظم ہند اور اسرائیل کی ڈونالڈ ٹرمپ کو مبارکباد
واشنگٹن ۔ 20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ڈونالڈ ٹرمپ کی 45 ویں صدر امریکہ کی حیثیت سے حلف برداری تقریب آج منعقد ہوئی جبکہ امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار جنہوں نے ٹرمپ کا مقابلہ کیا تھا، شرکت کی۔ 1789 کے بعد جبکہ اولین صدر جارج واشنگٹن نے بحیثیت صدر امریکہ حلف لیا تھا۔ امریکی صدور 70 مرتبہ حلف اٹھا چکے ہیں۔ عام طور پر یہ تقریب عوام کی موجودگی میں منعقد کی گئی تھی بعض اوقات صدر امریکہ کے استعفیٰ یا انتقال کے بعد بھی تقریب خانگی حاضرین کی موجودگی میں سادگی کے ساتھ منعقد کی گئی تھی۔ خاص بات یہ ہیکہ امریکی سینیٹ نے 28 حلف برداری تقریبات میں بھی نگرانی کی تھی۔ 4 فبروری 1901 کو سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے مشترکہ امریکی کانگریس کمیٹی قائم کی تھی تاکہ تقریب حلف برداری کا اہتمام کرسکے۔ سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے ارکان 5 فبروری 1901 کو مقرر کئے گئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی تقریب حلف برداری امریکی کیپیٹول میں مشترکہ کمیٹی کے زیراہتمام منعقد ہوتی رہی ہے۔
تاہم نومنتخبہ صدر نے ایک علحدہ تقریب حلف برداری کمیٹی مقرر کی تھی جس نے تمام سرکاری تقاریب کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ صرف ان تقریبات کی ذمہ داری اس کی نہیں ہے جو کیپیٹول ہل میں منعقد کی جائیں گی۔ فوج میں بھی مشترکہ ٹاسک فورس قومی دارالحکومت کے علاقہ کیلئے فوج کے تمام شعبوں کے تعاون سے حلف برداری تقریبات کی تائید کیلئے تشکیل دی ہے حالانکہ امریکی دستور میں صراحت کی گئی ہیکہ حلف صدر امریکہ اٹھائیں گے۔ امریکی کانگریس نے اس کا خاکہ تیار کیا ہے اور اس بات کا بھی تعین کرتی ہیکہ تقریب حلف برداری کہاں منعقد کی جائے گی۔ تقریب حلف برداری سے برسوں سے امریکی مفادات میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ 1820 کی دہائی کے اواخر میں خاص طور پر ایک چھوٹی سی درون خانہ تقریب کو بیرون خانہ منتقل کرتے ہوئے عوام کو اس اہم تقریب میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔ 19 ویں صدی کے اواخر میں صدارتی حلف برداری کی تقریر وسیع پیمانے پر ایک دن طویل تقریب میں تبدیل ہوگئی۔ اس موقع پر پریڈ، آتشبازی اور شاندار حلف برداری بالس منعقد کئے جاتے ہیں۔ مقررہ پروگرام کے مطابق نومنتخبہ نائب صدر مائیک پینس نے پہلے حلف اٹھایا۔
ان کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ نے حلف اٹھایا۔ تقریباً 200 مہمان اپنے ارکان خاندان کے ساتھ، سپریم کورٹ، کابینہ کے نامزد ارکان اور امریکی کانگریس کی قیادت کے ارکان نے تقریب حلف برداری میں شرکت کی ہے۔ 1789 میں اولین صدر امریکہ جارج واشنگٹن نے حلف برداری کی تقریب کے بعد اکیلے ہی تناول طعام کیا تھا لیکن جدید دور میں مشترکہ کمیٹی تقریب کے بعد کیپیٹول میں ظہرانہ کا اہتمام کررہی ہے۔ روایتی طور پر نومنتخب صدر نے حلف برداری کے بعد افتتاحی خطاب کیا۔ ان کے ہمراہ اسٹایچوری ہال اور امریکی کیپیٹول کا عملہ شامل تھا۔ 20 ویں صدی میں وائیٹ ہاؤس میں وسیع پیمانے پر ظہرانہ منعقد کیا جانے لگا۔ 2009ء میں بارک اوباما پہلے افریقی نژاد امریکی صدر بن گئے۔ ان کی تقریب حلف برداری میں 12 لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔ 2013ء میں 8 ہزار 917 افراد نے پریڈ میں حصہ لیا تھا جن میں سے 1580 فوجی تھے۔ اس موقع پر تمام سڑکوں کی ناکہ بندی کردی گئی تھی۔ وزیراعظم ہندوستان نریندر مودی اور وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو نے ٹرمپ کو صدارتی عہدہ کی حلف برداری پر مبارکباد پیش کی۔
اسلامی بنیاد پرست دہشت گردی کا خاتمہ ، ٹرمپ کا عہد
واشنگٹن ۔ /20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے اولین صدارتی خطاب میں عہد کیا کہ وہ بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کا خاتمہ کردیں گے ۔ ان کی تقریب حلف برداری میں 8 لاکھ افراد شریک تھے ۔ قوم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکہ کے مفادات دیگر ممالک کے مفادات پر سبقت رکھیں گے اور وہ اسلامی بنیاد پرست دہشت گردی کا خاتمہ کردیں گے ۔