نوالہ دے کر چھرا مت گھونپئے، ہمیں عزت چاہئے جس کے ہم حق دار ہیں: مسلم نمائندہ
واشنگٹن۔ 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی افطار پارٹی کی میزبانی سے انکار کرنے کے بعد اس سال امریکی مسلمانوں کیلئے وائیٹ ہاؤز میں دعوت افطار کا اہتمام کیا ہے لیکن امریکہ کے کئی مسلم گروپس نے اس دعوت افطار میں شرکت سے انکار کردیا۔ وائیٹ ہاؤز کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈرس نے کہا کہ اس افطار کیلئے 30 تا 40 امریکی مسلمانوں کو مدعو کیا گیا ہے اگرچیکہ ٹرمپ نظم و نسق کے عہدیداروں نے مہمانوں کی فہرست جاری نہیں کی ہے، لیکن وائیٹ ہاؤز کے ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ ، دعوت افطار وائیٹ ہاؤز کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں 8 بجے شب ترتیب دیں گے۔ سابق میں وائیٹ ہاؤز افطار پارٹی کیلئے امریکی مسلمانوں کے درجنوں نمائندہ شخصیتوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ سیول سوسائٹی کے علاوہ کارپوریٹ ایگزیکٹیوز، مفکرین اسلام، دانشوروں اور کھلاڑیوں کو بھی دعوت دی جاتی تھی لیکن ٹرمپ نے صرف مخصوص مسلم گروپس کو ہی مدعو کیا ہے جن میں سے کئی مسلم امریکی مسلمانوں نے ٹرمپ کی دعوت افطار قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ صدر امریکہ نے مسلمانوں اور مسلم دنیا کے متعلق متعصبانہ رویہ اختیار کیا ہے۔ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے مسلم نمائندہ امام یحییٰ ہینڈی نے کہا کہ ہمیں ٹرمپ کی دعوت افطار کی ضرورت نہیں ہے، اس کے بجائے ہم کو عزت و احترام چاہئے جس کے ہم حقدار ہیں۔ ہمیں نوالہ دے کر چھرا مت گھونپئے۔ انہوں نے 2009ء میں اس وقت کے صدر امریکہ براک حسین اوباما کی دعوت افطار میں شرکت کی تھی لیکن اس مرتبہ انہیں دعوت نہیں دی گئی۔ ان کی طرح کئی اہم امریکی مسلم نمائندوں کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ کئی امریکی مسلمانوں نے کہا کہ ٹرمپ کی اس افطار پارٹی کے تعلق سے ہمیں شبہ ہے، کیونکہ وہ صرف ان کے حلیف مسلم ممالک کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔