نیویارک سٹی ۔ 5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایک خاتون چہارشنبہ کو مشہور مجسمہ آزادی کے بیس پر چڑھ گئی۔ ٹرمپ کی ایمیگریشن پالیسیوں اور خاندانوں کو جدا کرنے کے خلاف اس نے احتجاجاً یہ اقدام کیا۔ سی این این کے مطابق خاتون مجسمۂ آزادی کے سینڈل کے قریب بیانر لہراتے ہوئے کچھ دیر چلتی پھرتی رہی۔ اس کے ساتھ 7 دیگر احتجاجی بھی موجود تھے جو بیانرس تھامے ہوئے تھے جن میں کلیدی ’’ابولش آئس‘‘ لکھا ہوا پڑھا جاسکتا تھا۔ تمام احتجاجیوں کو تازہ رپورٹس کے بموجب گرفتار کرلیا گیا ہے۔ واضح رہیکہ احتجاج کے آغاز کے فوری بعد تمام احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا گیا اور خاتون کو نیچے اترنے کیلئے 2 گھنٹوں تک اسے منایا گیا۔ جب اس خاتون نے عہدیداروں کی کوئی بھی بات ماننے سے یکسر انکار کردیا تو عہدیدار ہارنس اور رسیوں کا استعمال کرکے اسے نیچے اتارنے میں کامیاب ہوگئے۔ نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ نے ’’سی این این‘‘ سے کہا کہ خاتون، جو ’’رائزاینڈ ریزسٹ‘‘ کے گروپ کا حصہ تھی، اس نے تمام بچوں کو جو اپنے والدین سے جدا کرتے ہوئے انہیں قانونی حراست میں رکھا گیا تھا، آزادی عطا کرنے تک نیچے اترنے سے انکار کردیا۔ اس گروپ ’’رائز اینڈ ریزسٹ‘‘ کے آرگنائزر مارٹن جوزف کوئن نے کہا کہ خاتون کا اوپر چڑھنا احتجاج میں شامل نہیں تھا۔ نیشنل پارک سرویس ترجمان جیری ویلس نے کہا کہ خاتون ’’فیڈرل کسٹڈی‘‘ میں تھی جسے بعدازاں میان ہٹن کے مارشل آفس لے جایا گیا جہاں اس خاتون پر غیرقانونی اور بغیر اجازت دوسروں کے خانگی راستہ کو استعمال کرنا، غیرمہذب اور غیرشریفانہ برتاؤ، سرکاری امور میں غیرضروری مداخلت و دیگر الزامات وضع کئے جانے کا اندیشہ ہے۔ دیگر خواتین نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔