جانچ پڑتال کے عمل میں مزید سختی ، قومی سلامتی امریکہ کی اولین ترجیح،معتمد داخلی سلامتی امریکہ کا بیان
واشنگٹن ۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے آج اعلان کیا کہ گیارہ ایسے ممالک جنہیں ’’خطرناک‘‘ زمرے میں شامل کیا گیا ہے، وہاں سے آنے والے پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلہ پر عائد امتناع برخاست کردیا گیا ہے تاہم جو بھی امریکہ آئے گا اس کی جانچ پڑتال ماضی کے مقابلہ زائد سخت انداز سے کی جائے گی۔ گیارہ ممالک کے درخواست گزاروں کو امریکہ آنے کیلئے اب مزید کڑی آزمائشوں اور جانچ پڑتال سے گزرنا پڑے گا حالانکہ ان گیارہ ممالک کے نام نہیں بتائے گئے ہیں لیکن یہ سمجھا جارہا ہیکہ یہ تمام مسلم اکثریتی ممالک ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اس میں شمالی کوریا کوبھی شامل کیا گیا ہے۔ دریں اثناء ہوم لینڈ سیکوریٹی سکریٹری کرسٹین نیلسن نے کہا کہ سرکاری طور پر ہمیں اس سے باخبر رہنا چاہئے کہ امریکہ میں کون داخل ہورہا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ کے گھر کوئی مہمان آتا ہے تو اس کے بارے میں آپ کو پوری معلومات ہوتی ہے کہ کون کون آیا ہے۔ آنے والوں کی تعداد کتنی ہے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں یا نہیں وغیرہ۔ بالکل اسی طرح امریکہ آنے والوں پر بھی اب کڑی نظر رکھی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر آنے والے کو شک کی نگاہ سے دیکھا جائے گا بلکہ سخت جانچ پڑتال صرف ان ہی لوگوں کے لئے سخت ہوگی جو ’’رفیوجی پروگرام‘‘ کو تہس نہس کرنے امریکہ آنے کا پروگرام بنارہے ہیں۔ ان گیارہ ممالک کا جن پر گذشتہ سال اکٹوبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ میں داخلہ پر امتناع عائد کیا تھا، ٹرمپ کی نظرثانی شدہ پالیسی میں نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے لیکن یہ ایک ’’کھلاراز‘‘ ہے کہ یہ ممالک مصر، ایران، عراق، لیبیا، مالی، شمالی کوریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام اور یمن ہیں۔ دوسری طرف ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ جن گیارہ ممالک سے آنے والے پناہ گزینوں کیلئے زائد جانچ پڑتال کی پالیسی وضع کی گئی ہے، اس کا مطلب مسلمانوں کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔ ہماری پالیسی کا مذہب سے کچھ لینا دینا نہیں ہے لہٰذا ویسے ممالک جن سے خطرات کا سامنا ہوسکتاہے اگر ان پر زائد جانچ پڑتال کی شرط عائد کی جارہی ہے تو اس میں کوئی پریشان ہونے والی نہیں ہے۔