ہر مذہب کی آزادی اور سب کی صدر ہونے کا ہلاری کا اعلان، والدہ کو ووٹ دوں گی : چیلسی کلنٹن
فلاڈلفیا ۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سابق امریکی وزیر خارجہ ہلاری کلنٹن نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے امریکا کے صدر کے عہدے کے لیے سرکاری طور پر اپنی نامزدگی کو قبول کرتی ہیں۔ جمعرات کی شب اپنے خطاب میں انہوں نے باور کرایا کہ وہ کسی مذہب پر پابندی نہیں لگائیں گی۔ انہوں نے زور دیا کہ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں امریکہ اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ ہلاری کلنٹن کا کہنا تھا کہ وہ تمام امریکیوں کی صدر ہوں گی ، ان کو ووٹ دینے والوں کی بھی اور مسترد کر دینے والوں کی بھی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں "میری مرکزی ذمہ داری یہ ہو گی کہ میں بلند اجرتوں کے ساتھ روزگار کے مزید اور مستحکم مواقع پیدا کروں”۔انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ امریکہ کی ترقی متوسط طبقے کی ترقی کے ساتھ مربوط ہے۔ہلاری کے مطابق ” ہم اپنے ملک کو درپیش چیلنجوں سے پوری طرح واقفیت رکھتے ہیں، تاہم ہم خوف زدہ نہیں ہیں۔ ہم چیلنجوں پر قابو پائیں گے جیسا کہ ہمیشہ کرتے رہے ہیں "۔انہوں نے مزید کہا کہ "کسی شخص کے لیے ممکن نہیں کہ انفرادی طور پر کام کرے ، امریکہ کو تمام امریکیوں کی ضرورت ہے”۔سابق وزیر خارجہ نے ہجرت کے قوانین کی اصلاح ، طبی دیکھ بھال کے نظام کو جدید بنانے، اجرتوں کی کم سے کم سطح کو بلند کرنے اور جامعات میں داخلے کے نظام کو آسان بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ہلاری کلنٹن نے خبردار کیا کہ ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ’’ یہ چاہتے ہیں کہ ہم مستقبل سے خوف زدہ ہو جائیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے نامزدگی قبول کرنے کے خطاب میں ٹرمپ نے مسائل کے حل سے متعلق کچھ نہیں پیش کیا۔ہلاری نے ایک بار پھر کہا کہ اب تک دنیا نے دیکھ لیا ہیکہ ڈونالڈ ٹرمپ ’’جھٹ خفا‘‘ ہوجانے والے شخص ہیں۔ غصہ تو ان کی ناک پر رہتا ہے اور جیسا کہ کہاوت ہے کہ وہ اپنی ناک پر مکھی بیٹھنے نہیں دیتے۔ امریکہ نیوکلیئر توانائی کا حامل ملک ہے اور ٹرمپ جیسے بے صبرے شخص پر ہرگز اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ وہ غصہ میں کب اور کونسا غلط فیصلہ کر بیٹھیں۔ خصوصی طور پر نیوکلیئر ہتھیاروں کیلئے تو وہ بالکل قابل اعتماد نہیں۔ یاد رہیکہ ہلاری نے امریکہ میں ڈیموکریٹک کی پہلی خاتون امیدوار نامزد ہوکر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج امریکہ میں بھی ذات پات، نسل اور مذہب کی بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں اور جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں وہ اپنے ناپاک ارادوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہلاری کلنٹن سابق سینیٹر، سابق خاتون اول اور سابق وزیرخارجہ رہ چکی ہیں۔ ان کے پاس تجربات کی کوئی کمی نہیں ہے اور وہ ان تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے امریکہ کو ایک بار پھر اس کی عظمت رفتہ بحال کرنے کی وجہ بن جائیں گی۔ انہوں نے عزم مصمم کرلیا ہیکہ وہ وائیٹ ہاؤس میں ہر حال میں داخل ہوکر ہی دم لیں گی۔ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں کل سی آئی اے کے سابق سربراہ نے بھی ٹرمپ کو کمانڈرانچیف کے طور پر قبول کرنے سے انکار کردیا تھا یعنی ان کا کہنا تھا کہ جس شخص کے پاس صبروتحمل کا فقدان ہے وہ بطور کمانڈرانچیف ملک کو جنگ کی آگ میں جھونک دے گا۔
ہلاری نے کہا کہ ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ فلاڈلفیاسے موصولہ اطلاع کے بموجب سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور ڈیموکریٹک کی موجودہ صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن کی بیٹی چیلسی کلنٹن نے اپنی والدہ کو ایک ’’باعمل‘‘ خاتون قرار دیا اور کہا کہ ان کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں۔ وہ جو کہتی ہیں، جو وعدہ کرتی ہیں اسے پورا کرتی ہیں۔ چیلسی نے کہا کہ ہلاری ان کی رول ماڈل ہیں اور وہ کرہ ارض کو موسمی تغیر کی تباہی سے بچا سکتی ہیں۔ جاریہ سال ماہ نومبر میں وہ (چیلسی) ایک ایسی خاتون کو ووٹ دیں گی جو ان کی والدہ بھی ہیں اور ایک بہترین وکیل بھی۔ ایک ایسی خاتون جنہوں نے اپنی پوری زندگی بچوں اور فیملیز کی فلاح و بہبود کیلئے وقف کردی۔ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیلسی نے یہ باتیں کہیں۔ یاد رہیکہ گذشتہ تین دنوں سے اس کنونشن سے نامور ہستیوں نے خطاب کیا جن میں امریکی صدر بارک اوباما بھی شامل ہیں۔ چیلسی نے کہا کہ ان کا ووٹ یقینی طور پر ان کی والدہ کیلئے مختص ہے۔ 36 سالہ چیلسی نے اپنی والدہ کے حالات زندگی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح ان کی (چیلس) پرورش اور نشوونما ہوئی۔