مساجد کو ملنے والے مکتوبات میں دھمکیاں، امریکہ چھوڑدو یا نسل کشی کیلئے تیار رہو
لاس اینجلس ۔ یکم ؍ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک گیر پیمانے پر متعدد دیگر مساجد کو بھی کیلیفورنیا سے منافرت انگیز مکتوبات ملنے کی خبر ہے جہاں مسلمانوں کو دھمکایا گیا ہیکہ وہ یا تو جلد سے جلد امریکہ چھوڑ دیں یا پھر اپنی نسل کشی کیلئے تیار رہیں۔ کم و بیش ایک ہی نوعیت کے متن کے حامل مکتوبات پر ڈاک خانے کی ثبت کی گئی مہر کا اگر جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہیکہ انہیں لاس اینجلس سے روانہ کیا گیا ہے۔ ان مکتوبات کو کیلیفورنیا میں واقع تمام مساجد کے علاوہ اوہائیو، مشی گن، رہوڈ آئی لینڈ، انڈیانا، کولوراڈو اور جارجیا کی مساجد پر نمایاں طور پر چسپاں کیا گیا ہے تاکہ ہر گذرنے والے کی نظر ان پر پڑ سکے۔ لاس اینجلس کی پولیس مکتوبات کے حصول کی تحقیقات کررہی ہے جس میں ’’مسلمانوں کو شیطان کے بچے کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے۔ مکتوبات کو بغورجائزہ لینے پر یہ بھی پتہ چلتا ہیکہ وہ ہاتھ سے تحریر شدہ مکتوب کی زیراکس نقل ہے جن میں مسلمانوں کو ایک گندی قوم سے تعبیر کیا گیا ہے اور یہ انتباہ بھی دیا گیا ہیکہ نومنتخبہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلمانوں کا وہی حشر کریں گے جو ہٹلر نے یہودیوں کا کیا تھا۔
اسی دوران کونسل آن امریکن۔ اسلامک ریلیشنز نے ایف بی آئی کو اس معاملہ کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ایف بی آئی کا موقف یہ ہیکہ مکتوبات کے ذریعہ جو دھمکیاں دی جارہی ہیں وہ اشتعال انگیز ضرور ہیں تاہم اس سے اتنا خطرہ نہیں ہے کہ باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔ اس کے باوجود بھی صورتحال پر نظر رکھی جارہی ہے اور ہر ایک شہری سے یہ خواہش کی گئی ہیکہ وہ اس نوعیت کے واقعات کی فوری پولیس کو اطلاع دیں۔ دریں اثناء وہنود آئی لینڈ کے پراویڈینس نامی علاقہ میں پولیس کا کہنا ہیکہ مسجد الکریم کو مکتوب ملنے کے بعد اب طلایہ گردی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ دوسری طرف اسلامک سنٹر کے فیصل الانصاری نے بتایا کہ انہیں اندر سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نفرت کی بڑی بڑی موجیں ان کی دہلیز پر موجود ہوں۔ مکتوبات کو جن لفافوں میں رکھا گیا ہے ان پر 331 اوک اسٹریٹ پتہ کی جگہ پر تحریر ہے۔ تاہم اس پر لاس اینجلس کی کسی پوسٹ آفس کی مہر ثبت کی گئی ہے۔ مکتوب تحریر کرنے والے کے بارے میں البتہ یہ بات وثوق سے کہی گئی ہیکہ اسے مسلم ثقافت کی معلومات ہے جس کا نام رضاخان تحریر کیا گیا ہے۔
یہ بات اسلامک سنٹر آف کلیولینڈ کے صدر شہادے عبدالکریم نے بتائی جس نے ان مکتوبات میں سے ایک مکتوب حاصل کیا۔ اسی دوران سرجنٹ مائیک عابدین جن کا تعلق لاس اینجلس شیریف ڈپارٹمنٹ سے ہے، نے اندیشہ ظاہر کیا کہ بھیجنے والے نے اپنا اصلی نام تحریر نہیں کیا ہوگا بلکہ ایک بوگس اور جعلی نام کا سہارا لیا ہوگا۔ کیلیفورنیا کی چھ مساجد جن میں لاس اینجلس، فریسنو اور سان جوز بھی شامل ہیں، کو مکتوب موصول ہوئے ہیں جبکہ دیگر مقامات میں ڈینور، این آربر، مشیگن، سواناہ، جارجیا اور ایک ایسا اسکول جو انڈیانا پولیس سے ملحقہ ہے، مکتوبات وصول ہونے کی خبر ہے جبکہ ٹرمپ کے ترجمان نے ان واقعات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ دوسری طرف منتخبہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ’’60 منٹس‘‘ پروگرام میںاپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے حامی دیگر مذاہب کے پیروکاروں کو ہراساں کررہے ہیں تو اس کا سلسلہ ’فوری مسدود‘‘ کردینا چاہئے۔