٭ سات مسلم ممالک کے خلاف ٹرمپ کے متنازعہ امتناع پر حکم التواء
٭ سیاٹل ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج کا فیصلہ ، سارے ملک پر اطلاق ، صدر کی برہمی
واشنگٹن ، 4 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) ٹرمپ نظم و نسق کو امریکہ میں داخلے پر منتخب تحدید سے متعلق صدارتی حکمنامہ سے دستبرداری پر مجبور ہونا پڑا ہے، جس نے عاملہ اور عدلیہ کے درمیان ٹکراؤ پیدا کیا، اور فراخدل و ایمگرنٹس کا خیرمقدم کرنے والی ریاستوں کو ایسی وفاقی حکومت کے خلاف کھڑا کردیا تھا جس پر تارکین وطن کیلئے دروازے بند کرنے کا الزام عائد ہوا۔ امریکی حکام نے سات مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے سفر پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد متنازعہ امتناع کو ایک عدالت کی جانب سے حکم التواء کے بعد آج معطل کردیا ۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’ ویزا کی عبوری منسوخی کو ہم نے روک دیا ہے ‘ ۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ صدر کے حالیہ عاملانہ حکمنامہ پر تعمیل کرتے ہوئے تقریبا 60,000 سفری ویزے منسوخ کئے گئے تھے۔ تاہم اب ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ’’ ایسے افراد جن کے پاس ویزا موجود ہے اور شخصی موجودگی میں ویزا منسوخ نہیں ہوا ہے ان کے ویزا بدستور جائز ہیں اور وہ اپنے جائز ویزا پر امریکہ کا سفر کرسکتے ہیں ‘‘ ۔ اس عہدیدار نے کہا کہ صدارتی حکمنامہ پر عمل آوری روکنے کیلئے جاری کردہ عدالتی احکام کی تنسیخ کیلئے ٹرمپ انتظامیہ مختلف محکمہ جات کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کررہا ہے ۔ سیاٹل یو ایس ڈسٹرکٹ جج جیمز رابرٹ نے گزشتہ روز جاری کردہ اپنے احکام میں صدرٹرمپ کے حکم پر عمل آوری کو روک دیا تھا اور جج کے عدالتی احکام پر سارے امریکہ میں عمل آوری کا لزوم عائد کیا گیا ہے ، تاوقتیکہ واشنگٹن اسٹیٹ اٹارنی کی طرف سے درخواست نظر ثانی دائر نہیں کی جاتی ۔ ٹرمپ نے اس عدالتی فیصلہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آج صبح ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’ اس نام نہاد جج کا نظریہ مضحکہ خیز ہے جسے کالعدم کردیا جائے گا کیونکہ اس جج نے قانون کے نفاذ کو ملک سے دور کردیا ہے‘ ‘ ۔جمعہ کو پسیفک نارتھ ویسٹ میں واشنگٹن اسٹیٹ کے ایک فیڈرل ڈسٹرکٹ جج کے ساتھ نیویارک، کیلیفورنیا اور مساچوسٹس (تمام فراخدل اور ڈیموکریٹ جھکاؤ والی ریاستیں) نے بھی اسی طرح کی رولنگس دیئے اور صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کو ملک گیر لاگو کئے جانے سے عبوری طور پر روک دیا۔ اس رولنگ نے فوری طور پر امریکی دروازے ان 7 مسلم اکثریتی ممالک کے سفرکنندگان کیلئے دوبارہ کھول دیئے جنھیں ٹرمپ کے عاملانہ حکمنامہ کے ذریعہ روک دیا گیا تھا۔ امریکی حکومت نے عدالتی رولنگ کی تعمیل کرتے ہوئے ایئرلائنز کو مطلع کردیا کہ وہ کارکرد سفری دستاویزات رکھنے والے مسافرین کو سوار کرا سکتے ہیں، حالانکہ صدر نے اس حکم التواء کی شخصی طور پر مخالفت کی ہے۔ گرین کارڈ کے حامل افراد بھی مخصوص ملک سے تعلق پر متاثر ہوگئے تھے مگر اب انھیں امریکہ میں داخلے سے روکا نہیں جائے گا۔