نئی دہلی‘ دوسو کے قریب جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کے بشمول جی این یو کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کی والدہ کو پولیس نے اتوار کے روز انڈیاگیٹ کے قریب احتجاجی دھرنا منظم کرنے سے قبل ہی گرفتار کرلیا۔ احتجاجی شاہد رضانے پولیس پر نجیب کی ماں کے ساتھ بدسلوکی کا الزام بھی لگایا۔
پولیس کے مطابق تمام زیرحراست احتجاجیوں کو مندر مارگ پولیس اسٹیشن منتقل کردیاگیا۔ائی اے این سے بات کرتے ہوئے رضا نے بتایاکہ ’’ پولیس نے انڈیا گیٹ کے راستے میں ہمیں گرفتار کرلیا اور نجیب کی ماں کے ساتھ بھی بدسلوکی کی اس کے علاوہ دو عورتیں جو اٹورکشہ میں جارہی تھیں انہیں بھی حراست میں لے لیا جبکہ پولیس کے ساتھ خاتون عملہ موجود نہیں تھا۔
پارتک سنہا نے اس مسلئے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ’’ نجیب کی ماں کو پولیس گھسیٹ رہی ہے‘ اس ملک میں اپنے لاپتہ بیٹے کے لئے عوامی سطح پر احتجاج کی اجازت نہیں ہے‘‘۔ ایک پولیس عہدیدار نے ائی این اے ایس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ احتجاجیو ں کو انڈیاگیٹ کے اطراف واکناف میں ایک سے زائد افراد جمع ہونے(سیکشن144 )کی خلاف ورزی کے جرم میں گرفتار کیاگیا ہے۔چ
یف منسٹر دہلی ارویندر کجریوال نے جو جے این یو طلبہ سے احتجاج کے دوران ملاقات کی تھی نے سوال اٹھایاہے کہ مرکز طلبہ سے آخر ڈری ہوئی کیو ں ہے۔انہوں نے رپورٹ سے کہاکہ’’ میں وزیراعظم نریندر مودی سے پوچھنا چاہتا ہوں ۔
وہ اسٹوڈنٹس سے اس قدر ڈرے ہوئے کیو ں ہیں‘‘۔ کجریوال نے کہاکہ اگر ادھی پولیس اتوار کونجیب کی تلاش کے لئے لگادی جاتی تو نجیب کاپتہ چلا جاتا۔بعدازا ں انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعہ کہاکہ ’’ اگر آپ نوجوانوں کو روکنے کی کوشش کریں گے وہ اور مشتعل ہونگے۔
https://www.youtube.com/watch?v=mCFQJwYNlIk
میں نے کئی بار کہاکہ مودی جی طلبہ کے جذبات سے کھلواڑ مت کیجئے‘‘۔درایں اثناء جے این یو اسٹوڈنٹ یونین جنرل سکریٹری ستاروپا چکروارتی نے کہاکہ ہمارے احتجاج کا مقصد اکٹوبر 15سے لاپتہ طالب علم کی تلاش میں پولیس کا غیرسنجیدہ رویہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’کافی تاخیرکے بعد ہفتہ کے روز نجیب سے جھگڑا کرنے والے طلبہ کو پولیس نے تفتیش کے لئے طلب کیاہے‘‘