وزیراعظم نریندر مودی کا اعلان ، ویتنام کے ساتھ 12 معاہدات پر دستخط
ہنوئی۔ 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے ویتنام کے ساتھ دفاعی تعاون میں اضافہ کے مقصد سے 500 ملین ڈالر کریڈٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں ہندوستان اور ویتنام کے مابین 12 معاہدات پر دستخط کئے گئے۔ ان میں ساحل کی نگرانی کرنے والی کشتیاں بنانے کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ یہ اس لئے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ چین ساؤتھ چائنا سی مسئلہ پر طاقت آزمائی جیسا موقف اختیار کررہا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ویتنام کے وزیراعظم نگیون ژوان فُوک کے ساتھ آج تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے اپنی حکمت عملی تعلقات کو جامع حکمت عملی شراکت داری کی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسے نئی جہت مل سکے۔ مودی اپنے اولین دورۂ ویتنام پر کل یہاں پہونچے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے اپنے تعلقات کو جامع حکمت عملی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ مستقبل کے تعلقات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا۔ اس سے باہمی تعلقات کو نئی سمت اور نئی جہت حاصل ہوگی اور تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
ویتنام کی اس سے قبل جامع حکمت عملی شراکت داری صرف روس اور چین کے ساتھ رہی تھی۔ مودی نے معاہدات پر دستخط کے بعد کہا کہ یہ اعلان کرتے ہوئے انہیں مسرت ہورہی ہے کہ ہندوستان، ویتنام کو 500 ملین ڈالر مالیتی دفاعی کریڈٹ دے گا۔ اس کا مقصد دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔ جو 12 معاہدات پر دونوں ملکوں کے مابین دستخط ہوئے ہیں، ان میں ان میں دفاع، انفرمیشن ٹیکنالوجی، خلائی تحقیقات، سائبر سکیورٹی اور جہاز رانی اطلاعات کا تبادلہ شامل ہے۔ ان معاہدات پر دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی موجودگی میں دستخط ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جن معاہدات پر دستخط ہوئے ہیں، ان کی نوعیت سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین ہمہ گیر تعلقات ہیں اور ان میں گہرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساحل سمندر کی نگرانی کرنے والی کشتیاں بنانے کا معاہدہ باہمی دفاعی تعلقات کے شعبہ میں اہم پیشرفت ہے۔ مودی نے ویتنامی ہم منصب کے ساتھ اپنی بات چیت بہت سنجیدہ اور تعمیری قرار دیا اور کہا کہ دونوں نے باہمی تعاون اور علاقائی اہمیت کے کئی مسائل پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
علاقہ میں دونوں ممالک اہمیت کے حامل ہیں۔ ایسے میں ہمارا احساس ہے کہ ہمارے تعلقات میں علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے حامل و مشترکہ مفادات والے مسائل پر مستحکم تعلقات رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھرتے ہوئے علاقائی چیلنجس سے نمٹنے باہمی تعاون کی ضرورت کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ حالانکہ مودی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا، لیکن سمجھتا ہے کہ ان کا اشارہ چین کی جانب تھا جو علاقہ کے سمندری تنازعہ میں ہٹ دھرمی والا اور جارحانہ رویہ اختیار کررہا ہے۔ نریندر مودی ویتنام کا دورہ مکمل کرنے کے بعد آج چین روانہ ہوگئے ۔ وہ ہنگزہو پہنچیں گے جہاں G20 چوٹی کانفرنس کل منعقد ہونے والی ہے۔