وقف املاک کی بازیابی کے لئے جنگ جاری رکھنے کا اعلان

نئی دہلی : لال مسجد تکونہ پارک وقف جائداد معاملہ میں ایل اینڈ ڈی او او رسی آر پی ایف کی ملی بھگت کے سبب ایل اینڈ ڈی ایف کو مذکورہ وقف جائداد کو فروخت کئے جانے کے تعلق سے ایک ایسا خط سامنے آیا ہے جس میں مذکورہ دونوں محکموں نے اس طرح کا عمل اختیار کیا ہے جس طرح زمینوں پر قبضہ کرنے والے لوگ آپس میں کرتے ہیں۔

اس مکتوب میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ مذکورہ زمین جو ۲.۲۳ ایکڑ ہے ۔اس میں مسجد اور قبرستان موجود ہیں۔جس کو آپ ہٹانا چاہتے ہیں۔ایل اینڈ ڈی او نے زمین ایسے وقت میں سی آر پی ایف کو فروخت کی ہے جب کے اس کا مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے وہ بھی ۲۲ ؍ لاکھ روپے فی ایکر جب کہ وہاں کا سرکل ریٹ ہی ۳۵۰؍ روپے فی ایکر کا ہے۔

اس تعلق سے درگاہ شاہ مرداں کی ٹرسٹی و انجمن حیدری کے جنرل سکریٹری سید عباس نقوی او رمجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری و شیعہ لیڈر مولاما سید کلب جواد نقوی نے درگاہ شاہ مرداں میں ایک پریس کانفرنس کرکے حکومت ہند کی وزارت داخلہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر مذکورہ وقف جائداد پر سرکاری اداروں کا قبضہ جاری رہا او راسے خالی نہیں کیا گیا تو جلد ہی دہلی کی سڑکوں پر بی جے پی حکومت کے خلاف زبردست امن مارچ نکالا جائے گاجس میں لاکھوں لوگ شرکت کریں گے۔

مولانا سید کلب جواد نے کہا کہ لال مسجد تکونہ پارک وقف املاک پر سرکاری قبضہ کئے جانے کی کوشش نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ وزیراعظم نریندر مودی کی اپنی خود کی پالیسی کے بھی خلاف ہے۔تعجب کی بات ہے کہ اگر کسی بدمعاش یا مادفیا کا یہ کام ہوتا تو اس کے خلاف سرکار سے شکایت کی جاسکتی ہے لیکن یہاں تو سرکاری ادارے ہی یہ رول ادا کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کھلی بے ایمانی او رغنڈہ گردی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ شکایت کیا کریں آپ لوگ اپنی بات نہیں کہتے۔آج ہم اپنی شکایت کر رہے ہیں ۔اب دیکھنا ہے کہ اس پر کہاں تک عمل ہوتا ہے۔

مولانا بہادر عباس نقوی نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ اس مکتوب میں کھلے طور پر ایل ڈی او نے مسجد اور قبرستان کا ذکر بھی کیا ہے اور اس کو صاف کرنے کی بھی بات کہی ہے ساتھ ہی دو سال میں اپنی عمارت تعمیر کرنے کی بات کہی ہے جس سے صاف طور پر نظر آتا ہیکہ وہ وقف زمین کو کسی بھی طرح حاصل کرنا چاہتی ہے۔

ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور سرکار سے مل کر اس قبضہ کو روکنے کا مطالبہ بھی کریں گے۔

بہادر عباس نے کہا کہ اس ضمن میں عدالت بھی جانے کا ارادہ ہے ۔