نئی دہلی : ملک کی ۴؍ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات او رعام انتخابات سے قبل ایک مرتبہ پھر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا معاملہ اٹھانے او رملک کو اصل مسائل سے دور رکھنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔وشوا ہندوپریشد رام مندر کی تعمیر کیلئے مودی حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ اگر 2019ء سے پہلے رام مندر نہیں بنا تو بی جے پی کو شکست ہوگی ۔ اور ۲۹ ؍ اکتوبر سے سپریم کورٹ میں فیصلہ کن یومیہ سماعت ہونے جارہی ہے ۔ وی ایچ پی نے رام مندر کی تعمیر کے مسئلہ پر منعقدہ میٹنگ میں وی ایچ پی کے صدر وشنو سدا شیو کے علاوہ دیگر ذمہ داران نے شرکت کی ۔ اس طویل میٹنگ میں کئی اہم فیصلہ لئے گئے ہیں ۔
وی ایچ پی کے اعلی سطحی کمیٹی نے ایک تجویز منظور کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ ایودھیا میں عالیشان رام مندر تعمیر کروائے گی ۔ او راس میٹنگ میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ رام مندر کی تعمیر کیلئے قانون بنائے اور تعمیر کا راستہ صاف کریں ۔ نیز اگر ایسا بی جے پی نہیں کرتی تو پھر 2019ء میں اس کی شکست یقینی ہے ۔ وی ایچ پی کی میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ لیا گیا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کیلئے صدر جمہوریہ ہند اور گورنروں سے بھی ملاقات کی جائے گی انہیں یادداشت پیش کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ پنڈتوں اور سنتوں کاوفد وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کرے گا ۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ۲۹؍ اکتوبر سے سپریم کورٹ میں یومیہ سماعت ہونے جارہی ہے اور یہ سماعت کسی نتیجہ پر پہنچنے والی ہے تب وی ایچ پی کے لیڈران اپنی میٹنگ میں کہہ رہے ہیں کہ غیر معینہ مدت والے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ چنانچہ حکومت کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ میں رام مندر کی تعمیر پر ایک بل لائے اور قانون بنا کر تعمیر کا راستہ صاف کرے ۔ غور طلب ہے کہ اسی سال نومبر سے دسمبر کے درمیان راجستھان ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور اس کی تیاریاں بھی شروع ہوچکی ہیں ۔او ران کی ریاستوں میں بی جے پی کی حالت نہایت خستہ ہے ۔ اور ایسی خبریں اڑ رہی ہیں کہ بی جے پی کو شکست ہوسکتی ہے ۔
یہ بھی غور کرنے کی بات ہے کہ اگر مودی حکومت پارلیمنٹ میں بل لاتی ہے او رقانون بھی بناتی ہے توبھی 2019ء میں عام انتخابات سے قبل رام مندر کی تعمیر ممکن نہیں ہے ۔دوسراسوال ہے کہ وی ایچ پی ا س مسئلہ پر اب تک کیو ں خاموش تھی ؟ چنا نچہ یہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ سب سیاست کا کھیل ہے ۔دوسری جانب کانگریس یہ کہہ رہی ہے کہ اس تمام مسئلہ کو سیاست قرار دیا او رکہا کہ یہ معاملہ الیکشن سے پہلے اٹھایا جاتا ہے اور الیکشن کے بعد خاموش ہوجاتے ہیں ۔