بنگلورو۔ رورکی ائی ائی ائی ٹی کے ایک پروگرام میں بھولنے کی بیماری کے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کا’’خراب تبصرہ‘‘ سے بالخصوص معلمین اور اس نفسیاتی بیماری کاشکار لوگ جنھیں تربیت میں مشکلات پیش آتی ہیں اور ان کے گھر والے مایوس ہوگئے ہیں۔ پچھلے ہفتہ اسٹوڈنٹس سے ملاقات کے ضمن میں منعقدہ ایک پروگرام میں وزیراعظم سے جب طلبہ نے وضاحت کی تھی ان کا یہ پراجکٹ کس طرح بھولنے کی بیماری کاشکار بچوں کی مدد کرتا ہے تووزیراعظم نے کہاکہ کیا یہ ’’ چالیس‘ پچاس سال کی عمر کے بچے‘‘کے لئے بھی مددگار ثابت ہوگا۔
صاف طور سے ان کااشارہ کانگریس صدر راہول گاندھی کی طرف تھا۔مودی کے تبصرے سے مایوس بھولنے کی بیماری کے شکار طلبہ کے والدین نے کے پاس سوال تھا کہ تعلیمی رعایتوں کے لئے ایسے طلبہ کے لئے ایک سند کی اجرائی ضروری ہے۔
فی الحال اس طرح کے طلبہ کو معذورین کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے کل ہند اسپیچ او رہیرائنگ ادارے میسور سے بیٹری ٹسٹ کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیاجاتا ہے۔
قومی انسٹیٹوٹ برائے اوپن اسکولنگ ایس وی وی نے کہاکہ ’’ ہمیں ہر سال سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں اور بچوں کو امتحانات میں راحت کے لئے کئی ٹسٹ سے گذرنا پڑتا ہے۔
ہر سال دومہینے کی مشقت کرنی پڑتی ہے۔اس کو آسان بنانے اور ہمارے مشکلات کو دور کرنے کے بجائے وزیر اعظم نے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے‘‘۔
ماہر تعلیمات ہرشیتا داس کے مطابق مودی کا تبصرہ عوام میں بڑے پیمانے پر عدم شعور کی عکاسی کرتا ہے۔ داس نے کہاکہ’’ موجودہ تعلیمی نظام بے نظیر مقابلہ کی ایک مثال ہے۔
ایک بچے جس کو زیادہ ضرورت ہوتی ہے کہ یہ تو اس کے لئے کچھ ضروری اقدامات اٹھائیں یا پھر انہیں اسی طرح چھوڑ دیں‘‘۔ ایک پندرہ سالہ بیلاند پور کی اس مرض کاشکار ہرشینی نے وزیراعظم کے نام ایک پیغام جاری کیا ’’ کیا آپ جانتے ہیں کہ میں کن حالات سے گذرہی ہوں؟
سوسائٹی میرا مذاق آڑاتی ے اور لیڈرس اس کو سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ ہم بچے ہیں جو جانتے ہیں کس طرح رحم دل ہونا چاہئے‘ محبت کرنا او رقبول کرنا ہوگا‘اور جو کچھ بھی ہمارے مقابلے آتا ہے اس کو قبول کرنے کے لئے تیار رہنا ہے‘‘۔