وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاقی کی خلاف ورزی کی۔ 

مقرر وقت کے بعد بھی انتخابی مہم چلانے اور بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا سبب بنی۔
گجرات۔ احمد آباد کی ایک انتخابی ریالی کے دوران مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد بھی پہلے مرحلے کی رائے دہی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی ہے۔

پہلے مرحلے کی انتخابی مہم اختتام ہونے کے بعد بھی عوام سے ووٹ مانگنا انتخابی ضابطہ اخلاق کی سخت خلاف ورزی ہے۔ گجرات میں پہلے مرحلے کی رائے دہی اختتام پذیر ہوگئی ہے جبکہ دوسرے مرحلے کی رائے دہی 14ڈسمبر کو مقرر ہے اور نتائج 18ڈسمبر کو نکلیں گے۔درایں اثناء بی جے پی او رکانگریس کے ایک دوسرے پر جاری لفظی حملے ختم ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں۔لفظی حملوں نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاکہ نہ صرف منی شنکر ائیر نے لفظ’ نیچ‘ کااستعمال نہیں کیابلکہ سونیا گاندھی اور دیگر کانگریس لیڈرس نے بھی یہ ایسا کیاہے۔

مودی نے منی شنکر ائیر سے ان کے پاکستانی دورے کے متعلق تنقید کی اور پوچھا کہ’’ وزیر اعظم کے لئے میرے انتخاب کے بعد ائیر نے پاکستان کا دورہ کیاتھا۔ اور کہاکہ منی شنکرنے اس موقع پر لوگوں سے کہاکہ مودی کو ہٹاؤ پھر دیکھو انڈیا پاکستان امن کے متعلق کیاہوتا ہے‘‘۔ وزیر اعظم مودی نے ان کانگریس قائد کا کی فہرست جاری کی جنھوں نے مودی کی بے عزتی کی ہے۔ نریندر مودی نے کہاکہ’’ کانگریس کے ایک لیڈر نے مجھے بندر کہا۔ جئے رام رمیش نے مجھے بھس ماسور کہا۔ بینی پرساد ورما نے مجھے پاگل کتا کہا۔انہوں نے پاگل کتے کو جیتنے نہیں دیں گے کہا۔

غلام بنی آزاد نے مجھے گنوتیلی کہا۔ کیا ایسی باتیں عوامی سطح پر اس طرح کی باتیں کرسکتے ہیں‘‘۔ مودی نے مزیدکہاکہ ’’ڈگ وجئے سنگھ نے مودی حکومت کو راکشس راج اور مودی کو راؤن کہا۔ پرمود تیواری نے مجھے ہٹلر ‘ موسولونی‘ اور قدافی کہاکہ ۔ دن رات کانگریس لیڈر میرے ساتھ بدسلوکی کرتے رہتے ہیں۔ میں صرف اپنے کام کی اہمیت میں خاموش رہتا ہوں‘‘۔ مودی یہیں پر نہیں رکے انہو ں نے کہاکہ کانگریس کے عمران مسعود نے میرے تکڑے کرنے کی بات کہی تو رینو چودھری نے مجھے وائیر س کہا۔سیاسی زندگی میں فقرئے اور الزامات کوئی نئی بات نہیں ہے۔

اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے سابق مرکزی وزیر ششی تھرور کی پتی متوفی سنندا پشکر کو پچا س کروڑ کی گرل فرینڈ کا لقب دیاتھا وہیں پر بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے بھی کانگریس صدر سونیا گاندھی کے متعلق متعدد مرتبہ نازیبا الفاظ کا استعمال کرچکے ہیں۔بہرحال انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار پائے جانے کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے خلاف کس طرح کی کاروائی کرتا ہے۔ کیونکہ گجرات انتخابات کی تاریخ کے اعلان میں تاخیر کے بعد سے الیکشن کمیشن جو کہ ایک خود مختار ادارہ ہے کی شبہہ بھی مشکوک ہوگئی ہے