وزیراعظم پاکستان نواز شریف سپریم کورٹ میں نااہلی کے بعد مستعفی

وزیراعظم کے داماد و رکن قومی اسمبلی کیپٹن صفدر اور وزیرفینانس اسحاق ڈار بھی نااہل، شریف خاندان کے چار ارکان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم، پاکستان سنگین بحران سے دوچار

اسلام آباد ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے آج اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا جب سپریم کورٹ نے کسی عوامی عہدہ پر برقراری کیلئے انہیں نااہل قرار دیا اور یہ وارننگ دی کہ متحارب رہنما شریف اور ان کے بچوں کے خلاف پناما پیپرس اسکینڈل کے ضمن میں رشوت ستانی کا مقدمہ دائر کیا جا ئے۔ یہ تیسرا موقع ہیکہ وزارت عظمیٰ سے 67 سالہ نواز شریف کو میعاد کی تکمیل سے قبل ہی اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا طویل عرصہ سے بے چینی کے ساتھ انتظار کیا جارہا تھا جس کے اعلان کے ساتھ ہی لڑکھڑاتی ہوئی معیشت اور بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کا سامنا کرنے والا یہ ملک ایک سنگین سیاسی بحران سے دوچار ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ کے عوام سے کھچاکھچ بھرے کمرہ نمبر 1 میں جب جنس اعجاز افضل خاں، پانچ رکنی بنچ کا متفقہ فیصلہ پڑھ کر سنارہے تھے ایک اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے کارکنوں کی کثیر تعداد عدالت کے باہر جشن منارہی تھی۔ عدالت نے دستور کی دفعہ 62 اور 63 کے تحت شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس دفعہ میں کہا گیا ہیکہ پارلیمنٹ کے کسی رکن کو حق و صداقت کا پابند و پیکر ہونا چاہئے۔ جسٹس اعجاز افضل خاں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ انہیں (نواز شریف کو) رکن پارلیمنٹ کے عہدہ سے نااہل قرار دیتا ہے چنانچہ وہ وزیراعظم کے عہدہ پر بھی فائز نہیں رہ سکیں گے‘‘۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو شریف کی نااہلی کے بارے میں اعلامیہ جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔ عدالتی فیصلے کے بعد سرکاری پی ٹی وی چینل نے خبر دی کہ نواز شریف مستعفی ہوگئے ہیں۔ اس نے یہ خبر بھی دی کہ حکومت اس فیصلہ کو اپنے شدید تحفظات کے باوجود قبول کرچکی ہے۔ سپریم کورٹ نے قومی احتساب عدالت کو شریف ان کے دو بیٹوں حسین اور حسن کے علاوہ دختر مریم نواز کے خلاف رشوت ستانی کا مقدمہ شروع کرنے کا حکم بھی دیا اور تاکید کی کہ اندرون چھ ہفتے ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں اور اندرون چھ ماہ سماعت مکمل کرلی جائے۔ وزیرفینانس اسحاق ڈار اور کیپٹن محمد صفدر جو قومی اسمبلی کے رکن ہیں، ریڈیو پاکستان کی ایک خبر کے مطابق وہ بھی اس مقدمہ میں نااہل قرار دیئے گئے ہیں۔ عمران خاں کی زیرقیادت اپوزیشن جماعت ’’تحریک انصاف‘‘ نے شریف پر طنز کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا کہ ’’گاڈ فادر کی حکمرانی اب ہمیشہ کیلئے ختم ہوگئی ہے۔ سچائی اور انصاف کی فتح ہوئی ہے‘‘۔ ’’شیرپنجاب‘‘ کہلائے جانے والے میاں نواز شریف وزارت عظمیٰ پر تیسری مرتبہ اپنی میعاد مکمل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ 2018ء میں منعقد شدنی عام انتخابات تک وزارت عظمیٰ پر کوئی فائز ہوں گے۔ سابق وزیراطلاعات مریم اورنگ زیب نے کہا کہ نوازشریف بہت جلد چوتھی مرتبہ اس عہدہ پر فائز ہوں گے۔ مریم اورنگ زیب نے مزید کہا کہ ’’عدالت کے اس فیصلہ سے ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے لیکن پاکستان کے تاریخی پس منظر میں کوئی حیرت انگیز بات نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) ہنوز اس ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے اور نواز شریف جب بھی اپنے عہدہ سے ہٹائے گئے ہیں پہلے سے کہیں زیادہ اکثریت کے ساتھ اقتدار پر دوبارہ واپس آئے ہیں۔

’’نواز شریف کے خلاف سرکاری دولت میں رشوت ستانی کا کوئی الزام نہیں تھا‘‘۔ حکمراں مسلم لیگ (ن) بہت جلد اپنے مستقبل کی حکمت عملی کا اعلان کرے گی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان کے ایک اور وزیراعظم اپنی میعاد مکمل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ پاکستان کو تاریخ میں تاحال کسی بھی وزیراعظم نے اپنی پانچ سالہ میعاد مکمل نہیں کی جنہیں اکثر فوجی بغاوت، عدالتی فیصلوں یا پھر خود اپنی ہی پارٹی کے سبب قبل از وقت استعفیٰ دینے کیلئے مجبور ہونا پڑا یا پھر ان کا قتل کردیا گیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ 70 سالہ میں یہ دوسرا موقع ہیکہ کسی برسرعہدہ وزیراعظم کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا ہے۔ 2012ء میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف رشوت ستانی کا مقدمہ شروع کرنے سے انکار پر تحقیر عدالت کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔ رسوائے زمانہ پناما پیپرس اسکینڈل 1990ء کی دہائی کے دوران نواز شریف کی طرف سے کئے گئے مبینہ رقمی ہیرپھیر سے متعلق ہے جب وہ دو مرتبہ وزارت عظمیٰ پر فائز رہے تھے۔ ان پر رقمی ہیرپھیر کے ذریعہ لندن میں اثاثے خریدنے کا الزام تھا۔ ان اثاثوں کا اس وقت پتہ چلا جب پناما دستاویزات میں انکشاف ہوا تھا کہ نواز شریف کے بچوں کی مملوکہ سمندر پار کمپنیوں کے توسط سے خریدے گئے تھے۔ ان بیرونی اثاثوں میں لندن میں واقع چار عالیشان فلیٹس بھی شامل ہیں۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔ وہ پاکستان کے سب سے طاقتور خاندان اور حکمراں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ ہیں۔ فولاد کے صنعتکار سے سیاستداں بننے والے میاں نواز شریف پہلی مرتبہ 1990ء تا 1993ء وزیراعظم کے عہدہ پر فائز رہے۔ 1997ء میں دوسری مرتبہ اس عہدہ پر فائز ہوئے لیکن 1999ء میں فوج کے سربراہ پرویز مشرف نے ایک پرامن بغاوت کے ذریعہ انہیں معزول کردیا تھا۔ شریف اوران کے ارکان خاندان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ نے اس سال مئی میں چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی نے 10 جولائی کو عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی، جس کی بنیاد پر عدالت عظمیٰ نے آج اپنے فیصلے میں نواز شریف کو کسی بھی عوامی عہدہ کیلئے نااہل قرار دیا ہے۔