کلکتہ۔ ہندوستان کے واٹر مین راجندر سنگھ نے نریندرمودی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے ساڑھے چار سالوں میں تشویش ناک حد تک آلودگی کاشکار گنگا کے لئے’’ کچھ نہیں‘‘ کیا اور قومی ندی پر تقسیم کی سیاست کا سہارا لے رہے ہیں۔
میگا سیسی ایوارڈ یافتہ اور سابق رکن قومی گنگا ندی بیسن اتھاریٹی نے ٹیلی گراف سے کلکتہ میں بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ گنگا کی صحت دوران خون کا مسئلہ ہے ‘ وہیں یہ حکومت صرف دانتوں کا علاج کررہی ہے‘‘۔
سنگھ نے اپنی تجویز میں اس با ت پر زوردیا کہ گنگا کو خوبصورت بنانے پر توجہہ دینے کے بجائے اس کے حقیقی مسائل جیسے آلودگی اور قبضہ جات ہیں جس کو پس پشت ڈا ل دیاگیا ہے۔سنگھ بنگال کے دورے پر ہیں جہاں وہ گنگا سدبھاونہ یاترا کا حصہ ہیں جو گنگا ندی کے بہنے والے گیارہ ریاستوں اور 2250کیلومیٹر کا احاطہ کریں گے۔
سنگھ نے کہاکہ ’ ’ سب سے بڑا مسئلہ وزیراعظم اور ان کے حامی اس سونچ کو نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ گنگا ہندوؤں کی ندی ہے۔ یہ تقسیم کی سیاست ہے۔ گنگا تمام مذہب او رعقائد کے لوگوں کے لئے ہے‘‘۔
انہو ں نے کہاکہ ’’وزیراعظم بننے سے قبل مودی نے کہاتھا کہ وہ گنگا کے بیٹے ہیں۔
انہوں نے بہت سارے وعدوں اور اقدامات کے ذریعہ تین ماہ میں تمام مسائل حل کرنے کا وعدہ کیاتھا۔
ہم سب کو ان کی بات پر یقین آیا اور بھروسہ کیا مگر پچھلے ساڑھے چار سال میں انہو ں نے گنگا کے لئے کچھ بھی نہیں کیا‘ بالخصوص متعدد نمائندگیوں کے باوجود ندی کے اوپر حصہ پر بننے والے چار ڈیموں کی روک تھام کے متعلق کچھ بھی نہیں کیاگیا‘‘۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ’’ انہو ں نے گنگا کے نام پر ایک منسٹری قائم کردی اور ہزار کروڑ روپئے بدعنوانی کی وجہہ بنے اور گنگا کے فائدے کے لئے مشکل سے کچھ پیسوں کا استعمال کیا گیا ہے ‘‘۔
مذکورہ جہدکار نے سائنس داں سے سادھو بننے والے جی ڈی اگروال کی گنگا کے لئے لڑائی کی یاددلائی اور ندی میں جاری آلودگی کے خلاف بھوک ہڑتال کرتے ہوئے اپنی جان گنوادی ۔