کرائسٹ چرچ۔ جمعہ کی دوپہر میں ہزاروں لوگ کرائسٹ چرچ کی النور مسجد کے روبرو واقع ہاگلے پارٹ میں اکٹھا ہوئے ‘ اور ایک ہفتے قبل دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے پچاس لوگوں کی یاد منائی۔
نیوزی لینڈ کی تاریخ کی بدترین دہشت گردی کے ایک ہفتے بعد نہ صرف سرکاری طور پر اذان نشر کی گئی بلکہ مسجد النور کے سامنے ہیگلے پارک میں نمازِ جمعہ کے اجتماع میں نےوزی لےنڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے علاوہ ہزاروں غیر مسلم افراد نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعظم کے اعلان کے مطابق دوپہر ایک بج کر 32 منٹ پر 2 منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی انتظامیہ کے مطابق صرف ہیگلے پارک کے اجتماع میں 15 ہزار افراد نے شرکت کی۔سفید ٹوپی اور سیاہ لباس میں ملبوس موذن نے جیسے ہی اللہ اکبر کی صدا بلند کی تو پورے نیوزی لینڈ میں اس کی گونج سنائی دی گئی۔
اذان کے فوراً بعد جہاں نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات میں خاموشی اختیار کی گئی وہیں پڑوسی ملک آسٹریلیا میں بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے جو جہاں تھا دومنٹ کے لیے وہیں ساکن ہوگیا۔
نمازِ جمعہ کے بعد دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی جس کے بعد تدفین کا عمل ایک بار پھر شروع ہوگیا جس میں ایک اندازے کے مطابق پانچ ہزار افراد نے شرکت کی۔بدترین دہشت گردی کاشکار مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ہزاروں غیر مسلم خواتین نے اپنے سروں کو اسکارف سے ڈھانپ رکھا۔
اس موقع پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی سیاہ لباس میں حجاب اوڑھ کر اجتماع میں شریک ہوئیں۔اس کے ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ہیڈ اسکارف ہارمنی اور اسکاروز اِن سولِڈ یرٹی کے پیش ٹیگ کے ساتھ سیکڑوں خواتین نے حجاب اوڑھ کر اپنی تصاویر بھی شیئر کیں۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے ایک خاتون کرسٹی ولکنسن کا کہنا تھا کہ ’اگر میں خوف محسوس کروں تو اپنا اسکارف اتار سکتی ہوں لیکن وہ (مسلمان خواتین) نہیں اتار سکتیں‘۔ کرسٹی نمازِ جمعہ کے اجتماع میں شرکت کے لیے اپنے دو دوستوں کے ہمراہ ہیگلے پارک آئی تھیں اور تینوں نے حجاب اوڑھے ہوئے تھے۔