ہند ۔ چین سربراہان کے درمیان سلسلہ وار دو بدو بات چیت کا آغاز، اہم مسائل پر تبادلہ خیال
ووہان 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے چین کے صدر ژی جن پنگ سے آج یہاں بات چیت کے ساتھ دو روزہ غیر رسمی چوٹی ملاقات کا آغاز کیا۔ اس فقیدالمثال چوٹی ملاقات کے دوران دونوں قائدین کی سلسلہ وار دوبدو بات چیت ہوگی جس میں باہمی، علاقائی اور عالمی اُمور و مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ وزیراعظم مودی نے جو گزشتہ روز چین کے اس وسطی شہر پہونچے تھے، صدر ژی کی طرف سے اپنے اعزاز میں منعقدہ عظیم خیرمقدمی تقریب کے فوری بعد ان سے بات چیت کے ساتھ غیر رسمی چوٹی ملاقات کا آغاز کیا۔ وزارت اُمور خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’دونوں قائدین حکمت عملی اور طویل مدتی تناظر میں ہمارے باہمی تعلقات میں ہونے والی پیشرفت اور تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا‘‘۔ مودی اور ژی نے ووہان میں ہوبیس صوبائی میوزیم میں منعقدہ تہذیبی پروگرام دیکھنے سے قبل مصافحہ اور تصویرکشی کی۔ ووہان، چین کے انقلابی لیڈر ماؤز یڈونگ کا پسندیدہ تفریحی مقام تھا جہاں اکثر اپنی تعطیلات گزارا کرتے تھے۔ سرکاری ذرائع نے کہاکہ دونوں قائدین ہوبیسی صوبائی میوزیم میں جہاں متعدد تاریخی اور ثقافتی آثار موجود ہیں، لنچ کے بعد دوبدو بات چیت کریں گے۔ اس چوٹی ملاقات کو گزشتہ سال ڈوکلم میں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان صف آرائی کے سبب 73 روزہ تعطل سے باہمی تعلقات میں پیدا شدہ کشیدگی کو ختم کرتے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے اور تعلقات کو بہترین بنانے کی ایک اہم کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ مشہور مشرقی جھیل کے کنارے واقع گیسٹ ہاؤز میں ڈنر کے موقع پر مودی اور ژی کی ایک اور دوبدو ملاقات ہوگی۔ اس سے پہلے دونوں قائدین وفود کی شکل میں بات چیت کریں گے۔ ہر وفد میں چھ اعلیٰ عہدیدار شامل رہیں گے۔ بعدازاں ہفتہ کو یہ دونوں قائدین 10 بجے دن جھیل کے کنارے چہل قدمی، کشتی رانی کے دوران دوبدو بات چیت کریں گے اور لنچ پر مذاکرات کے ساتھ دوبدو ملاقاتوں کا یہ سلسلہ ختم ہوگا۔ مودی اور ژی نے 2014 ء میں اپنی غیر رسمی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جب مودی نے گجرات میں مہاتما گاندھی کے سابرمتی آشرم میں ژی کو مدعو کیا تھا۔ وزیراعظم کی حیثیت سے مودی کا یہ چوتھا دورہ چین ہے۔ دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے سربراہان کی اس چوٹی ملاقات کو دل سے دل کی ملاقات قرار دیا کیوں کہ یہ غیر رسمی ملاقات تھی جس میں سمجھوتوں پر دستخطیں نہیں کی گئیں اور نہ ہی کوئی مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔